سعودی عرب کی کنگ سلمان بن عبدالعزیز رائل ریزرو ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ کثیر الجہتی پروگراموں کے تحت اس نے اب تک سات لاکھ 50 ہزار ہیکٹر تباہ شدہ زمین کو کامیابی سے کارآمد بنا لیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے نے رائل ریزرو کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ’ورلڈ اگریکلچر ڈے‘ کے موقع پر اتھارٹی نے ایک لاکھ 30 700 سکوائر کلومیٹر رقبے پر 39 لاکھ 92 ہزار 200 پودے بھی لگائے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
سعودی رائل ریزرو کی ماحولیاتی چیلنجز سے نمنٹنے کے لیے کوششیں تیزNode ID: 892839
-
سعودی رائل ریزرو نے تین نئے ماحولیاتی منصوبے شروع کر دیےNode ID: 894309
اتھارٹی کے مطابق قدرتی طور پر جنگلات کی افزائشِ نو اور وسیع قدرتی چراہگاہوں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کی خاطر، ریزرو کے کارکنوں نے اب تک مقامی طور پر دستیاب سات ہزار 500 کلو گرام بیچ زمین میں ڈالے ہیں۔
ان میں سدا بہار عشبی جھاڑی، خشک علاقوں میں پایا جانے والا پودا افسنطین جسے دُرمنہ بھی کہتے ہیں، اور خشک سالی برداشت کرنے والی جھاڑیاں شامل ہیں۔
یہ منصوبے سعودی ’سعودی گرین اینشیٹِیو‘ کا حصہ ہیں جس کا افتتاح ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 27 مارچ سنہ 2021 کو کیا تھا۔
یہ ایک جامع منصوبہ ہے جو سعودی وژن 2030 کے اہداف سے ہم آہنگ ہے جس کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے کاربن گیسوں کے اخراج کو کم کیا جائے گا، جنگلات میں اضافہ اور زمین اور پانی سے متعلق ماحولیاتی نظام کو محفوظ بنایا جائے گا۔

رائل ریزرو کی بحالی کی کوششوں میں بہت زیادہ توجہ زمین کے ان وسیع قطعات کو کارآمد بنانے پر ہے جو بنجر ہوجانے یا پھر مویشیوں کے بے دریغ چارہ استعمال کرنے کی وجہ سے کسی کام کے نہیں رہے۔ رائل ریزرو اپنی کوششوں کے ذریعے یہاں نباتات کا احیا چاہتا ہے۔
یہ ریزرو، مملکت کے موجودہ بادشاہ سے موسوم ہے جسے شاہی فرمان کے ذریعے جون سنہ 2018 میں قائم کیا گیا تھا۔ ریزرو، تبوک کے شمالی صوبوں، حدود الشمالیہ، الجوف اور حائل میں موجودہ محفوظ علاقوں کے استحکام کے لیے کوششیں کرتا ہے۔

اس ریزرو میں پودوں کی 550 اقسام ہیں جو اہم ماحولیاتی دولت کو ظاہر کرتی ہیں اور جنھیں مسلسل تحفظ کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل کی نسلوں کے لیے یہاں کے قدرتی وسائل کی پائیداری قائم رہ سکے۔
ریزرو نے اب تک جنگلی حیات کی ایک ہزار 235 قسموں کو یہاں لا کر بسایا ہے جن میں عرب کا صحرائی غزال، ریتیلی زمین کے ہرن اور عربی چیتے شامل ہیں۔
کنگ سلمان ریزرو، نقل مکانی کرنے والے پرندوں کا ایک ناگزیر مرکز بھی ہے۔ یہ موسمِ خزاں میں ایشیا اور یورپ سے اڑ کر آنے والے پرندوں کا، مملکت میں پہلا پڑاؤ اور موسمِ بہار شروع ہوتے ہی افریقہ کوچ کرنے سے قبل ان کا آخری مسکن بھی ہے۔