Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مغربی کنارے کا الحاق ہماری سرخ لکیر ہے، یو اے ای نے اپنا موقف دہرا دیا

اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کے الحاق کی تجویز کے بارے بارے میں بیانات سامنے آئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
متحدہ عرب امارات کی اعلیٰ رہنما نے کہا ہے کہ صرف فلسطینی ریاست کا قیام ہی اسرائیل فلسطین تنازع کا خاتمہ کر سکتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق نائب وزیر برائے سیاسی امور اور وزیر خارجہ کی نمائندہ  لانا زکی نسیبہ نے مغربی کنارے کے الحاق کی تجاویز پر اسرائیل کو ایک بار پھر انتباہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو قومی خودمختاری کو لاحق خطرات کا سامنا ہے اور ایسی ڈراؤنی چیزیں ترقی اور اس کی بنیادوں کو تباہ کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
 ان کے مطابق ’کسی بھی اقدام کو غزہ کے علاوہ مغربی کنارے کے دسیوں ہزاروں لوگوں کے بے گھر ہونے کی توجیہہ کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔‘
ان کا یہ بیان یو اے ای کی جانب سے اسرائیل کی ان دھمکیوں کی مذمت کے بعد سامنے آیا ہے جن میں مغربی کنارے کے الحاق کا ذکر کیا گیا تھا۔
پانچ سال قبل اپنے تعلقات کو اسرائیل کے ساتھ معمول پر لانے والے یو اے ای کی جانب سے رواں ماہ کہا گیا تھا کہ ’الحاق کی کوئی بھی کوشش دوطرفہ تعلقات میں ’سرخ لکیر‘ تصور ہو گی۔‘
لانا زکی نسیبہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی ممکنہ فلسطینی ریاست میں دہشت گردی یا انتہاپسندی سے تعلق رکھنے والے عناصر کو شامل نہیں ہونا چاہیے جبکہ ہتھیاروں کو بھی فوجی استعمال تک محدود رکھا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے رواں ماہ کے آغاز میں قطر کے خلاف ہونے والی اسرائیل کی ’ناقابل فہم حرکت‘ کی بھی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ دارالحکومت دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں کو نشانہ بنانے کے لیے ہونے والے حملے نے قطر کی ’قومی سلامتی اور عرب خطے کی سلامتی کے علاوہ بین الاقوامی اصولوں کی بے توقیری‘ کو بھی واضح طور پر ظاہر کیا۔
لانا زکی نسیبہ نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے غزہ میں قیام امن کے لیے درکار مطالبات بھی پیش کیے۔
جن میں فوری اور مستقل جنگ بندی، اسرائیلی محاصرے کے خاتمے، حماس اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی اور بڑے پیمانے پر امدادی سامان کی بلا روک ٹوک فراہمی کے مطالبات شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یو اے ای غزہ کے لیے امداد کے سب سے بڑے ڈونر کی حیثیت سے اپنا کردار جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کے لیے اپنے تمام وسائل، تعلقات اور صلاحیتوں کو بروئے کار لا رہا ہے۔‘
ان کے مطابق ’ہم پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود ضرورمت مندوں تک امدادی سامان پہنچانے کے اقدامات جاری رکھیں گے۔‘

شیئر: