Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت مصنوعی ذہانت اور ترجمے کے موضوع پر بین الاقوامی سمپوزیم کی میزبانی کرے گا

سمپوزیم میں سعودی عرب، مراکش اور جنوبی کوریا کے ماہرین شریک ہوں گے۔ ( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کی کنگ عبدالعزیز پبلک لائبریری، جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں مصنوعی ذہانت اور ترجمے کے موضوع پر ایک بین الاقوامی سمپوزیم کی میزبانی کرے گی جس میں سعودی عرب، مراکش اور جنوبی کوریا کے ماہرین شریک ہوں گے۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق 30 ستمبر کو منعقد ہونے والے اس ایونٹ کا موضوع ’ترجمہ اور مصنوعی ذہانت: مواقع اور چیلنجز‘ ہوگا۔
یہ سمپوزیم ’فارن سڈیز کی ہینکُک یونیورسٹی‘ میں گیارہویں ’کنگ عبداللہ بن عبدالعزیز انٹرنیشنل ایوارڈ فار ٹرانسلیشن‘ کا حصہ ہوگا۔
منتظمین کہتے ہیں کہ سمپوزیم میں صنعت کے کلیدی مسائل جن میں ترجمے کے لیے مصنوعی ذہانت کے سب سے مؤثر آلات، اخلاقیات، کاپی رائٹ کی خلاف ورزی سے متعلق خدشات، مصنوعی ذہانت کے آلات کا عملی اطلاق اور اسے اختیار کرنے کے ذمہ دارانہ فریم ورک پر تفصیل سے تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
پروگرام کا آغازکنگ عبدالعزیز پبلک لائبریری کے جنرل سپروائزر فیصل بن عبدالرحمٰن بن معمر کے کلمات سے ہوگا ۔ پارک جانگ - وُون جو ہینکُک یونیورسٹی کے صدر ہیں وہ بھی اس موقع پر بات چیت کریں گے۔
صبح کے سیشن میں ’مصنوعی ذہانت اور ترجمے کے لیے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز‘ بحث کا بڑا موضوع ہو گا جس کی سربراہی یُوون چنگ کریں گے جو یونیورسٹی میں عربی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔
یحیٰی الزھرانی مصنوعی ذہانت کے تیزی سے سامنے آنے والے آلات پر ایک پریزینٹیشن دیں گے جبکہ وُون بیک، انسانی اور مشینی ترجمے کے نظامِ کار سے بھر پور فائدہ اٹھانے پر بات کریں گے۔
 بثینۃ الثوینی اپنے خطاب میں ’ترجمہ شدہ ٹیکسٹ کا اصل مترجم کون ہے: مصنوعی ذہانت کے زمانے میں اخلاقی مسائل‘ جیسے سوالوں کا جواب دیں گی۔
دوپہر کے سیشن میں عربی زبان کو درپیش چیلنجز پر توجہ کی جائے گی جہاں میی الرشید عربی-کورین ترجمے کی پیچیدگیوں پر بحث کو ماڈریٹ کریں گی۔
کواک سن لِی دو طرفہ ترجمے پر کی جانے والی تحقیق پیش کریں گے جبکہ یو این کے عربی ترجمے کے سربراہ محمد دیداوی مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے ذمہ دارانہ حکمتِ عملی پر بات کریں گے۔
سمپوژیم میں ترجمے کی تشکیلِ نو میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے کردار، پیشہ وارانہ معیار سے متعلق سوالات، ثقافت کے باریک پہلو اور فکری ملکیت جیسے موضوعات پر سیر حاصل گفتگو ہوگی اور استعدادِ کار اور صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے نئے آلات سامنے لائے جائیں گے۔

 

شیئر: