مصنوعی ذہانت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ مملکت میں ’اے آئی‘ کا مستقبل کافی تابناک ہے۔ ابتدائی مرحلہ میں ہی سعودی عرب کی جانب سے اس جانب کافی پیش رفت دیکھنے کو مل رہی ہے۔
اخبار 24 سے گفتگو کرتے ہوئے آئی ایف ایس کمپنی کے سی ای او مارک موفات کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس طلبا میں کافی مقبول ہو رہا ہے جو یقینی طورپر خوش آئند امر ہے۔
مصنوعی ذہانت کی تعلیم اور اسے سیکھنے کا عمل بھی اطمینان بخش ہے ۔ مقامی سطح پر کمپنیاں بھی اس جانب راغب ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب چھ برس میں مصنوعی ذہانت کے عالمی رہنما کے طور پر ابھرا
Node ID: 894203 -
نان آئل اور مصنوعی ذہانت، سعودی معیشت کے مستقبل کا محور
Node ID: 894480
ایے آئی کے حوالے سے سامنے آنے والے خدشات کے بارے میں بات کرتے ہوئے مارک کا کہنا تھا کہ ’یہ بات میں تجربے سے کرسکتا ہوں کہ جب بھی کوئی نئی ٹیکنالوجی آتی ہے تو وہ اپنے ساتھ بہت سے اقتصادی فوائد بھی لاتی ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیشنل اکنامک فورم میں یہ بات کہی گئی کہ جہاں مصنوعی ذہانت 90 ملین ملازمتوں کو بدلے گی وہاں یہ بھی ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے 170 ملین روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
سی ای او مارک نے اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ دراصل جس چیلنج کا سامنا ہے اس پرغور کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ کہ ملازمین اور کارکنوں کو نئے نظام کی تعلیم دی جائے تاکہ وہ وقت کے تبدیل ہونے والے تقاضوں سے خود کا ہم آہنگ کرسکیں تاکہ ان خطرات کا ازالہ کیا جاسکے جو اس حوالے سے ہماری سوچوں پر چھائے ہوئے ہیں۔