امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ میں فلیڈ مارشل عاصم نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کروانے پر ان کی تعریف کی اور انہیں یہ بات بہت اچھی لگی۔
وائٹ ہاؤس یوٹیوب چینل کے مطابق منگل کو ورجینیا میں ڈیپارٹمنٹ آف وار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف تین چار روز قبل فلیڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ یہاں آئے تھے جو بہت اہم شخصیت ہیں۔‘
فلیڈ مارشل عاصم منیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’انہوں نے ہمارے ساتھ ایک گروپ سے کہا کہ اس شخص (صدر ٹرمپ) نے لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائی ہیں کیونکہ انہوں نے جنگ روکی ہے جو بہت خطرناک ہوتی جا رہی تھی۔ انہوں یہ الفاظ جس طرح کہے مجھے یہ بات پسند آئی۔
مزید پڑھیں
-
امریکہ غزہ جنگ کو ابھی اسی وقت ختم کر سکتا ہے، صدر ٹرمپNode ID: 894970
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان اور انڈیا کی لڑائی جاری تھی اور میں نے دونوں کو فون کیا۔ میں نے تجارت کو استعمال کیا اور کہا کہ میں آپ سے تجارت نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا نہیں ایسا نہیں کرنا۔ میں کہا کہ تم لوگ جنگ کی طرف بڑھ رہے ہو۔‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’انہوں نے سات جہاز گرا دیے تھے اور یہ ابھی شروعات تھی اور میں نے کہا کہ اگر آپ اسے نہیں روکتے تو میں ٹریڈ نہیں کروں گا۔ اور پھر ہم نے اسے روک دیا۔‘
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گذشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی تھی۔
ملاقات میں آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے جبکہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے بھی شرکت کی۔
وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی، وزیراعظم شہباز شریف نے صدر ٹرمپ کی تعریف کی اور انہیں ’مین آف پیس‘ قرار دیا جو دنیا بھر میں تنازعات کے خاتمے کے لیے مخلصانہ کوششوں میں مصروف ہیں۔

ملاقات میں وزیراعظم نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے ٹیرف معاہدے پر بھی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم نے امریکی کمپنیوں کو پاکستان کی زراعت، آئی ٹی، کان کنی اور معدنیات اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
دونوں رہنماؤں نے انسداد دہشت گردی میں تعاون سمیت علاقائی سلامتی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے معاملے میں پاکستان کے کردار کی عوامی توثیق پر وزیراعظم نے شکریہ ادا کیا اور سکیورٹی اور انٹیلیجنس کے شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے پر زور دیا۔