حماس کے عسکری رہنما نے امریکی امن منصوبہ مسترد کر دیا: بی بی سی
جمعرات 2 اکتوبر 2025 20:52
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق غزہ میں حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ عزالدین الحداد نے امریکی امن منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عزالدین الحداد نے عندیہ دیا ہے کہ حماس جنگ جاری رکھے گی کیونکہ ان کے مطابق یہ منصوبہ دراصل حماس کو ختم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ قطر میں موجود حماس کی اعلیٰ قیادت اس 20 نکاتی منصوبے کے کچھ پہلوؤں پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ اس منصوبے میں حماس کو غیر مسلح کرنا اور غزہ کی آئندہ حکمرانی سے دستبردار ہونے کی شرط شامل ہے۔
تاہم، امن منصوبے کو قبول یا مسترد کرنے میں حماس کے عسکری ونگ کا اثر و رسوخ زیادہ ہے، کیونکہ اس کے پاس غزہ میں موجود باقی 48 یرغمالیوں کا کنٹرول ہے، جن میں سے صرف 20 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اب تک زندہ ہیں۔
اس معاہدے میں بڑی رکاوٹ یہ شرط ہے کہ جنگ بندی کے 72 گھنٹوں کے اندر تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے، جو کہ حماس کی مذاکراتی طاقت کو ختم کر دے گا۔
غزہ میں موجود حماس کے سینیئر رہنما یہ بھی نہیں سمجھتے، خصوصاً پچھلے ماہ دوحہ میں حماس کی سیاسی قیادت کے ارکان کو قتل کرنے کی کوششوں کے بعد، کہ اسرائیل امریکی ضمانتوں کے باوجود اس معاہدے پر عمل کرے گا۔
اس منصوبے کے اعلان کے بعد اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان دیا کہ یہ معاہدہ اسرائیلی فوج کو غزہ کے کچھ حصوں تک رسائی جاری رکھنے کی اجازت دے گا، اور ان کی حکومت ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی ’پروزور مخالفت‘ کرے گی، جو امریکی تجویز کے برخلاف ہے جس میں فلسطینیوں کے لیے خود ارادیت اور ریاست کے قیام کی قابلِ اعتبار راہ کی بات کی گئی ہے۔
حماس نے واضح کیا ہے کہ جب تک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوتی، وہ ہتھیار ڈالنے پر آمادہ نہیں ہو گی۔
عزہ میں محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل نے غزہ میں کم از کم 66 ہزار 225 فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے۔
