درعیہ میں پہلا عالمی ہفتۂ بحالی: ثقافت کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی ماہرین کی شرکت
درعیہ میں پہلا عالمی ہفتۂ بحالی: ثقافت کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی ماہرین کی شرکت
جمعہ 3 اکتوبر 2025 7:57
ایونٹ کا انتظام ہیرٹِج کمیشن نے اٹلی میں بحالی کی ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر کیا ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
درعیہ کے جیکس ڈسٹرکٹ میں منعقد ہونے والا پہلا عالمی ہفتۂ بحالی نہ صرف تعمیرات کے تحفظ میں استعمال کی جانے والی جدید ٹیکنالوجیوں کو نمایاں کرے گا بلکہ اس سے مقامی اور بین الاقوامی ماہرین کے درمیان اشتراک عمل میں بھی اضافہ ہوگا۔
اس نمائش کا افتتاح یکم اکتوبر کو ہوا تھا جس میں ثقافت کے تحفظ سے منسلک عالمی ماہرین شرکت کر رہے ہیں۔
پانچ دن تک جاری رہنے والا یہ ایونٹ جس کا انتظام سعودی عرب کے ہیرٹِج کمیشن نے اٹلی میں بحالی کی ایسوسی ایشن اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کیا ہے، پانچ اکتوبر کو ختم ہوگا۔
محمد المندیل ہیرٹِج کمیشن میں ’کلچرل ایونٹس اینڈ ایکٹیویشنز‘ کے جنرل مینیجر ہیں۔ انہوں نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’نمائش کا مقصد ان جدید ٹیکنالوجیوں کو یکجا کر کے دکھانا ہے جو تعمیراتی ورثے کی سائٹس اور پروفیشنلز کے درمیان علم اور مہارتوں کے تبادلے کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔ ان سے ہیرٹِج کمیشن کی ان کوششوں کی عکاسی ہوتی ہے جو وہ تاریخی سائٹس کی بحالی اور کمپنیوں اور ماہرین کے مابین اشترک کو بڑھانے کے لیے کر رہا ہے۔‘
ہفتۂ بحالی کی نمائش میں 12 ممالک سے 20 کمپنیاں ایونٹ میں شرکت کر رہی ہیں جبکہ آنے والوں کو پینلز، نمائش، ورکشاپس، غیر رسمی بات چیت اور ثقافتی سرگرمیوں تک رسائی حاصل ہوگی۔
المندیل نے کہا ’یہ لوگوں، کمپنیوں اور ماہرین کے لیے بڑا موقع ہے کہ وہ ایک جگہ ملیں گے۔ بحالی انتہائی حساس موضوع ہے لہذا یہ بہت اہم ہے کہ ہم عالمی اور مقامی مہارت کو ایک جگہ اکٹھا کریں۔‘
ہفتۂ بحالی کی نمائش میں 12 ممالک سے 20 کمپنیاں ایونٹ میں شرکت کر رہی ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)
انہوں نے کہا کہ یہ ایونٹ نیٹ ورکنگ اور سعودی وژن 2030 کے حصول کے لیے کام کرنے کے مواقع ڈھونڈنے سے متعلق ہے۔ مملکت میں بہت سی تاریخی سائٹس ہیں جن میں آٹھ سائٹس یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہیں۔
ایونٹ کے پہلے دن کا آغاز ماہرین کے درمیان پینل گفتگو سے ہوا۔ اگرچہ اس نمائش کا بنیادی ہدف بحالی کا کام کرنے والے پروفیشنل افراد ہیں، لیکن دیگر شعبوں سے عام لوگ بھی اس میں حصہ لے سکتے ہیں۔
القط العسیری پر ورکشاپس اور نقش و نگاری اور پلاسٹر کی مدد سے بحالی کی میزبانی روایتی فنون کے رائل انسٹیٹیوٹ (وِرث) نے کی ہے۔ ’مسک آرٹ انسٹیٹیوٹ‘ نے لائیو ڈرائنگز اور مجسمہ سازی کے سیشن پیش کیے۔ نمائش میں شریک افراد ہیرٹِج سینما اور تھیئٹر سے بھی لطف اندوز ہوئے۔
مملکت میں اٹلی کے سفیر کارلو بلداچی نے اپنے کلیدی خطاب میں اس انیشی ٹِیو کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب جدت سے بھرپور، جغرافیائی طور پر وسیع، ثقافتی لحاظ سے متنوع اور تاریخی دولت سے مالا مال ایک قابلِ ذکر قوم ہے جس میں بے حد قیمتی خزانہ ہے۔ اس سے بھی زیادہ تحریک انگیز بات یہ ہے کہ اس ملک کی قیادت نے ثقافت اور اختراع پسندی کو سٹریٹیجک اہمیت دیتے ہوئے وژن 2030 کا کلیدی ستون بنایا ہے۔‘
نمائش کا بنیادی ہدف بحالی کا کام کرنے والے پروفیشنل افراد ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)
کارلو بلداچی کا کہنا تھا کہ ’ایک ایسے وقت میں جب تبدیلی اور ترقی کی رفتار انتہائی تیز ہے، سعودی عرب طاقتور پیغام کے ساتھ سامنے آیا ہے اور وہ پیغام یہ ہے کہ ’مستقبل کو ماضی کی مکمل آگاہی کے ساتھ تعمیر کرنا ہے اور ترقی کی جڑیں شناخت میں ہیں۔‘
انہوں نے کہا یہ پیغام انھیں اٹلی کے پیغام کی یاد دلاتا ہے کیونکہ اٹلی بھی حال اور مستقبل کی طاقت کے لیے ثقافتی جڑوں کو لازمی سمجھتا ہے۔
ہیرٹِج کمیشن کے پاس ملک بھر سے 34000 سے زیادہ اثاثوں کا اندارج ہے۔ کمیشن، بحالی کی اہمیت پر نہ صرف اس لیے زور دیتا ہے کہ یہ ثقافت کے تحفظ کا ایک آلہ ہے بلکہ اس لیے بھی کہ یہ تاریخی سائٹس میں پھر سے جان ڈال دینے اور ثقافتی شناخت کو پائیدار انداز سے مضبوط کرنے کا ایک طریقہ بھی ہے۔