Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان کو پیغام دے رہے ہیں کہ اب دہشت گردوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی: خواجہ آصف

پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
’ہم افغانستان کو پیغام دے رہے ہیں کہ اب دہشت گردوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔‘
جمعرات کو قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان سے دہشت گردی والے معاملے پر بین الاقوامی فورمز بشمول ماسکو فارمیٹ میں بات ہوتی رہی ہے، نائبِ وزیرِ اعظم بھی افغانستان گئے، لیکن ان کوششوں کا خاطر خواہ نتیجہ سامنے نہیں آیا۔
’اب نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ گزشتہ روز آرمی کے دو افسران سمیت نو نوجوان شہید ہوئے اور آج بھی شہادت کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔‘
خواجہ آصف نے کہا، ’افغانستان سے بات کرنا ہوگی، اب بہت ہو گیا ہے۔‘
وزیرِ دفاع نے کہا کہ دہشت گردوں کو پناہ دینے والوں کو بھی حساب دینا ہوگا۔ ’دہشت گردوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والی سوچ بھی برداشت نہیں کی جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔
’پاکستان دہائیوں سے مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، لیکن ان کی وفاداری پاکستان کے ساتھ نظر آتی۔ آپ کسی تندور پر جا کر انہیں کہیں کہ ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگائیں تو وہ نعرہ نہیں لگائیں گے۔ یہ لوگ ہمارا کھاتے ہیں اور ہمارے خلاف دشمن کے ساتھ مل جاتے ہیں۔‘
وزیرِ دفاع نے کہا کہ ایک وفد کو کابل بھیجنے کی تجویز ہے تاکہ افغان حکام سے وہاں جا کر بات چیت کی جا سکے اور واضح کیا جا سکے کہ یہ صورتِ حال ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے۔
خواجہ آصف نے دہشت گردی کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ’اب ہمیں بطورِ قوم ان لوگوں کو جواب دینا ہوگا جو ملک کے اندر یا بیرونِ ملک دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں۔ ان سے نمٹنا ہوگا۔‘
’اب دہشت گردوں کے لیے کوئی رعایت قابلِ قبول نہیں اور یہ پیغام ہم افغانستان کو بھی دے رہے ہیں۔‘

شیئر: