کور کمانڈرز کانفرنس: پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی ’سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ کا خیرمقدم
شرکا نے کہا کہ اس معاہدے کا مقصد اس معاہدے کا مقصد کسی بھی بیرونی جارحیت کے خلاف مشترکہ ردِعمل یقینی بنانا ہے (فوٹو: آئی ایس پی آر)
راولپنڈی میں فلیڈ مارشل عاصم منیر کی صدارت میں ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکا نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی ’سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ کا خیرمقدم کیا، جس کا مقصد سٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط بنانا اور مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔
بدھ کو پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اس معاہدے کا مقصد کسی بھی بیرونی جارحیت کے خلاف مشترکہ ردِعمل یقینی بنانا ہے۔ یہ معاہدہ مشترکہ اقدار، باہمی احترام، اور مشرقِ وسطیٰ و جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے لیے مشترکہ وژن کی عکاسی کرتا ہے۔
کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکا نے پاکستان کی حالیہ اعلیٰ سطح کی سفارتی کاوشوں کی اہمیت کو تسلیم کیا اور عالمی و علاقائی امن کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
کانفرنس میں کہا گیا کہ ’دہشت گردی اور جرائم کے درمیان موجود گٹھ جوڑ ہے جسے مخصوص سیاسی سرپرستی حاصل ہے اور یہ ریاستی مفادات و عوامی سلامتی کو نقصان پہنچا رہا ہے، اسے کسی صورت جاری رہنے نہیں دیا جائے گا۔‘
فورم نے انڈین سول و عسکری قیادت کی جانب سے حالیہ اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیانات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
شرکا نے کہا کہ انڈیا کی جنگی جنون کو ہوا دینے کی روش سیاسی مفادات کے لیے اپنائی گئی حکمت عملی ہے، جو خطے کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
فورم نے کسی بھی انڈین جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا، اور واضح کیا کہ انڈیا کی جغرافیائی برتری کے زعم کو توڑ دیا جائے گا۔ کسی بھی ’نئے معمول‘ کا جواب ’نئے معمول‘ کی صورت میں دیا جائے گا۔
شرکاء نے انڈین سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں جیسے ’فتنہ الخوارج‘ اور ’فتنہ الہندوستان‘ کے نیٹ ورکس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے جامع انسدادِ دہشت گردی آپریشنز جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
فورم نے کشمیری عوام کی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت کی جدوجہد کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ فلسطینی عوام کے لیے بھی مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کی امید ظاہر کی گئی۔
فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے دو ریاستی حل کی حمایت کی گئی جس میں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔