Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈیرہ اسماعیل خان پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ، پانچ عسکریت پسند ہلاک

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے میں کم از کم پانچ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔
انسداد دہشت گردی پولیس ڈیرہ اسماعیل خان نے سنیچر کو اپنی فالو اپ رپورٹ میں بتایا کہ اس حملے میں سات پولیس اہلکار جان سے گئے جبکہ 13 زخمی ہیں
اس حملے میں جان سے جانے والے پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ سنیچر کی دوپہر اعجاز شہید پولیس لائنز میں ادا کر دی گئی۔
نماز جنازہ میں حال ہی میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بھی شرکت کی۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’علی امین گنڈاپور نے شہداء پیکیج کے علاوہ شہید اہلکاروں کے علاوہ ایک کروڑ او زخمی اہلکاروں کے لیے 50 لاکھ روپے کا اعلان بھی کیا۔‘
پولیس کے مطابق ’ڈی پی او ڈیرہ کی قیادت میں پولیس نے بہادری سے آپریشن نے کیا ہے اور آئی جی پولیس نے آر پی او اور ڈی پی او کی کارکردگی کو سراہا ہے۔‘
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک دن قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل میں فضائی حملوں میں مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس واقعے میں جان سے جانے والے سات پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی (فوٹو: ویڈیو گریب)

ٹی ٹی پی نے ڈیرہ اسماعیل خان پولیس ٹریننگ حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی ٹریننگ سینٹر سے گیٹ سے ٹکرائی اور اس کے بعد ان کے جنگجو اندر داخل ہو گئے۔
خیبر پختونخوا پولیس نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ ’گزشتہ شب ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے رتہ کلاچی میں واقع پولیس ٹریننگ سکول پر فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے رات گئے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کر دیا۔‘
 بیان کے مطابق ’سکول کی سکیورٹی پر مامور پولیس جوانوں نے فوری اور بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا۔‘
پولیس نے مزید کہ کہ ’خوارج نے بارود سے بھرا ٹرک پولیس ٹریننگ سکول کے گیٹ سے ٹکرایا جس سے سکول کی دیوار گر گئی اور سکیورٹی پر مامور ایک جوان دیوار کے نیچے آنے سے شہید ہو گیا۔ جس کے بعد مختلف یونیفارمز میں ملبوس دہشت گرد سکول کے اندر داخل ہو گئے اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی جس پر سکیورٹی پر مامور ایک اور جوان نے بڑی بہادری سے دہشت گردوں پر فائرنگ کی۔‘

پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ گھنٹوں جاری رہا (فوٹو: ڈی آئی خام، فیس بک پیج)

’دہشت گرد پولیس پر دستی بموں سے حملہ آور ہوئے جس سے وہ جوان بھی شہادت کے درجے پر فائز ہوا۔ پولیس اور خوارج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ گھنٹوں جاری رہا اور خوارج مسلسل گرینڈ پھینکتے رہے۔‘
پاکستان کی حکومت گزشتہ کچھ عرصے سے افغانستان کی حکومت پر الزام عائد کر رہی ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کر رہی ہے اور یہ گروپ پاکستان میں سکیورٹی فورسز اور عوام کو نشانہ بنا رہا ہے۔
افغانستان کی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
اس سے قبل جمعے کو افغانستان کی وزارت دفاع نے پاکستان پر فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحدی قصبے پر بمباری کا الزام عائد کیا تھا اور پاکستان کو اس کے نتائج سے خبردار کیا تھا۔
دوسری جانب پاکستان کی فوج نے کہا تھا کہ ملک کی جغرافیاتی حدود کی حفاظت کے لیے ’جو بھی ضروری ہو گا‘ کیا جائے گا۔

شیئر: