صدر ٹرمپ غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے مشرق وسطیٰ روانہ، عرب رہنماؤں پر موقع سے فائدہ اٹھانے پر زور
صدر ٹرمپ غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے مشرق وسطیٰ روانہ، عرب رہنماؤں پر موقع سے فائدہ اٹھانے پر زور
پیر 13 اکتوبر 2025 5:29
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اتوار کو اسرائیل اور مصر کے دورے پر روانہ ہو گئے تاکہ امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے میں شرکت کر سکیں، اور مشرق وسطیٰ کے اتحادیوں پر زور دیا جا سکے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خطے میں پائیدار امن کی بنیاد رکھیں۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ ایک نازک مرحلہ ہے کیونکہ اسرائیل اور حماس ابھی صرف اس معاہدے کے ابتدائی مرحلے پر عملدرآمد شروع کر رہے ہیں جس کا مقصد سات اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کا مستقل خاتمہ ہے۔
صدر ٹرمپ کا ماننا ہے کہ مشرق وسطیٰ کو نئے سرے سے ترتیب دینے اور اسرائیل و عرب ممالک کے درمیان طویل عرصے سے کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ایک موقع موجود ہے۔
ان کے مطابق یہ موقع ان کی انتظامیہ کی جانب سے ایران کے حمایت یافتہ گروہوں، جن میں غزہ میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ شامل ہیں، کے خلاف اسرائیل کی کارروائیوں کی حمایت سے ممکن ہوا ہے۔
ایئر فورس ون کی روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’میں بہت پُرجوش ہوں۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل اور عرب ممالک میں بہت سے لوگ اس معاہدے پر ’خوشی‘ منا رہے ہیں، اور کہا کہ ’سب حیران ہیں، خوش ہیں، اور ہم ایک شاندار وقت گزارنے جا رہے ہیں۔‘
وائٹ ہاؤس کے مطابق عرب اور مسلم ممالک کی جانب سے اسرائیل، فلسطین تنازع کے وسیع تر حل پر نئی توجہ دی جا رہی ہے اور بعض صورتوں میں امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے جمعہ کو کہا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ آپ کو زبردست کامیابی حاصل ہونے والی ہے اور غزہ دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جیسا کہ آپ جانتے ہیں وہاں کچھ بہت امیر ممالک موجود ہیں۔ ان کی دولت کا ایک چھوٹا سا حصہ اس کام کے لیے کافی ہوگا۔ اور مجھے لگتا ہے کہ وہ یہ کرنا چاہتے ہیں۔‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’مجھے ہمیشہ ٹونی پسند رہا ہے، لیکن میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ وہ سب کے لیے قابلِ قبول انتخاب ہیں یا نہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق برطانوی وزیرِاعظم ٹونی بلیئر کی ممکنہ شمولیت پر سوال اٹھایا جو غزہ کی حکمرانی کی نگرانی کے لیے بنائے جانے والے نئے ’بورڈ آف پیس‘ کا حصہ بن سکتے ہیں۔ یہ سوال ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عراق جنگ میں بلیئر کے کردار پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’مجھے ہمیشہ ٹونی پسند رہا ہے، لیکن میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ وہ سب کے لیے قابلِ قبول انتخاب ہیں یا نہیں۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ کی حکمرانی کی نگرانی کے لیے تشکیل دیا جانے والا ’بورڈ آف پیس‘ جلد کام شروع کرے گا، تاہم انہوں نے سابق برطانوی وزیرِاعظم ٹونی بلیئر کی ممکنہ شمولیت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ٹونی سب کے لیے مقبول ہوں گے یا نہیں، کیونکہ مجھے اس بارے میں یقین نہیں ہے۔‘