سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے ٹیکسوں میں اضافے یا مالی کفایت شعاری کا راستہ اختیار کرنے کے بجائے سٹرٹیجک پروڈکٹیو انویسٹمنٹ کےلیے مملکت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
عرب نیوز اوراخبار 24 کے مطابق محمد الجدعان عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں کے دوران ایک مباحثے سے خطاب کررہے تھے۔
مزید پڑھیں
الجدعان نے بتایا کہ’ سعودی عرب نے سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے والے سٹرٹیجک پیداواری پروگرام کو فنڈز کی فراہمی کے لیے قرض لیا ہے۔‘
انہوں نے کہا’ معیشت پر ٹیکس کے بوجھ کو بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، مملکت کا مقصد معیشت کے مجموعی سائز کو بڑھانا ہے تاکہ ترقی کے ذریعے مزید آمدنی حاصل کی جا سکے۔‘
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ’ نان آئل سرگرمیاں 2025 کی پہلی ششماہی میں 4.8 فیصد بڑھی ہیں، نان آئل ریونیو نے مملکت کی مجموعی قومی پیداوار میں نصف سے زیادہ حصہ ڈالا ہے۔‘
الجدعان نے واضح کیا کہ قرض کے حوالے سے مملکت کی حکمت عملی واضح ہے، اس امر پر توجہ دی جاتی ہے کہ قرض سے حاصل ہونے والی رقم کہاں خرچ کی جائے۔
توانائی کے شعبے کے حوالے سے الجدعان کا کہنا تھا ’ توانائی کے میدان میں مملکت مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز کو استعمال کرنے کی صلاحیت کی حامل ہے کیونکہ یہاں قدرتی گیس اور قابل تجدید توانائی کے ارزاں ذرائع میسرہیں۔‘
سعودی عرب نے گزشتہ دو برسوں میں گیس نیٹ ورک کی توسیع پر 60 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے جو 2027 تک جاری رہے گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا ’ سعودی عرب ایسی توانائی کا متوازن نظام قائم کرنا چاہتا ہے جس میں 50 فیصد توانائی قابل تجدید ذرائع سے جبکہ باقی 50 فیصد قدرتی گیس سے حاصل ہو۔ اس منصوبے پردرست سمت اور رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔