Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان 48 گھنٹوں میں مطالبات پر بات کر کے آگے بڑھنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں: شہباز شریف

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ جنگ بندی ٹھوس شرائط پر طویل ہو سکتی ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’افغان حکومت اگر 48 گھنٹوں میں ہمارے جو جائز مطالبات ہیں ان پر بات چیت کر کے آگے بڑھنا چاہتی ہے تو ہم تیار ہیں۔‘
’معاملات احسن طریقے سے حل کرنے کے لیے کل پیغام ان کو دے دیا گیا ہے، اب بال ان کے کورٹ میں ہے۔ سیز فائر کے لیے انہوں نے جو درخواست دی ہے اگر وہ سنجیدہ ہیں تو معاملات کو آگے بڑھائیں۔‘
انہوں نے کہا ’افغانستان نے دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جس کے بعد فتنہ الخوارج نے افواج پاکستان پر حملہ کیا۔ حالیہ واقعات کے بعد پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں فوج نے افغان جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔‘
’یہ جنگ بندی افغان قیادت کی درخواست پر ممکن ہوئی ہے، ٹھوس شرائط پر جنگ بندی طویل بھی ہو سکتی ہے لیکن اگر اس جنگ بندی کا مقصد صرف مہلت کا حصول ہے تو ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کے ساتھ بھائی چارے کا رشتہ برقرار رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان نے دہشت گردوں کو خوش آمدید کہا اور ان کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ اب گیند افغانستان کے کورٹ میں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس جنگ بندی کے لیے دوست ممالک بالخصوص قطر نے اہم کردار ادا کیا۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کے ساتھ بھائی چارے کا رشتہ برقرار رکھنے کا عندیہ دیا (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)

’پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کی لیکن جب انڈیا کی شہ پر پاکستان پر یہ حملہ ہو رہا تھا تو اس وقت افغان وزیرخارجہ امیر خان متقی انڈیا میں موجود تھے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’کچھ لوگ غزہ کے معاملے پر سیاست کرنا چاہتے تھے۔ پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کے عوام کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ فلسطین کی ریاست بننی چاہیے۔‘
’غزہ جنگ بندی میں سعودی عرب، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور پاکستان نے اپنا فرض نبھایا۔‘

شیئر: