چمن میں چار مقامات پر افغانستان کے حملے پسپا، جوابی کارروائی میں 15 سے 20 طالبان ہلاک: آئی ایس پی آر
چمن میں چار مقامات پر افغانستان کے حملے پسپا، جوابی کارروائی میں 15 سے 20 طالبان ہلاک: آئی ایس پی آر
بدھ 15 اکتوبر 2025 9:43
زین الدین احمد، -اردو نیوز، کوئٹہ
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح چمن بارڈ پر افغانستان کی جانب سے چار مقامات پر حملے کیے گئے ہیں جن کو پسپا کر دیا گیا۔
بیان کے مطابق پاکستان کی جوابی کارروائی میں 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک ہوئے۔
آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغان طالبان نے باب دوستی کے ان کے ملک کی طرف کے حصے کو تباہ کر دیا ہے اور گولہ باری کرتے ہوئے شہری آبادی کی کوئی پرواہ نہیں کی گئی۔
بیان میں ایسی تمام باتوں کو اشتعال انگیز اور کھلا جھوٹ قرار دیا گیا ہے کہ حملے کا آغاز پاکستان نے کیا۔
’یہ بات انہی دعوؤں کی طرح جھوٹ ہے جیسے پاکستان کی پوسٹوں یا آلات پر قبضے کے حوالے سے کیے گئے تھے۔‘
بیان میں کرم کے علاقے میں ہونے والے حملوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ’14 اور 15 اکتوبر کو بھی افغان طالبان اور فتنہ الخوارج نے خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقے کرم میں پاکستانی پوسٹس پر حملے کرنے کی کوشش کی تھی، جن کو موثر طور پر ناکام بنایا گیا۔‘
’جوابی کارروائی میں افغانستان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اس کے چھ ٹینکوں سمیت آٹھ چوکیاں تباہ ہوئیں۔‘
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ’جوابی کارروائی کے بارے میں امکان یہی ہے کہ اس میں 25 سے 30 افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے جنگجو مارے گئے۔‘
اس سے قبل بلوچستان کے سرحدی ضلع چمن سے ملحقہ پاک افغان سرحد پر پاکستانی فورسز اور افغان طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں دونوں جانب سے بھاری اسلحہ استعمال کیا گیا۔
مقامی لوگوں کے مطابق سب سے پہلے نواحی علاقے سوئی کاریز کے قریب شدید دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔
چمن کے سرکاری حکام نے کم از کم پانچ پاکستانی شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے جنہیں سول ہسپتال چمن منتقل کیا گیا جبکہ دو شدید زخمیوں کو مزید علاج کے لیے کوئٹہ بھیج دیا گیا ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستانی گولہ باری سے افغانستان کی حدود میں شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
کوئٹہ سے تقریباً 120 کلومیٹر دور چمن میں پاک افغان سرحد پر جھڑپوں کا سلسلہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب تقریباً دو بجے شروع ہوا۔
اس کے بعد فائرنگ اور گولہ باری کا یہ سلسلہ کلی لقمان، مازل گلی اور باب دوستی کے اطراف میں بھی پھیل گیا جو کئی گھنٹے جاری رہا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق جھڑپوں کے دوران چھوٹے ہتھیاروں کے ساتھ توپ خانے کا استعمال بھی کیا گیا۔
چمن کے رہائشی عبدالرحیم کے مطابق چار بجے گولہ باری میں شدت آ گئی اور صبح نو بجے تک وقفے وقفے سے یہ سلسلہ جاری رہی جس کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ۔
کلی لقمان اور کلی جہانگیر سمیت سرحد کے قریبی آبادیوں کے لوگ اپنے اہل خانہ کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے پر مجبور ہو گئے۔
اطلاعات کے مطابق جھڑپوں کے دوران باب دوستی کو بھی نقصان پہنچا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
چمن پولیس کنٹرول کے مطابق چمن کے مختلف علاقوں سے پانچ زخمیوں کو سول ہسپتال لایا گیا جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
زیادہ تر افراد مارٹر گولے لگنے سے زخمی ہوئے جو افغانستان کی سمت سے داغے گئے اور پاکستانی حدود میں آبادیوں پر گرے۔
چمن میں انتظامیہ نے صورتحال کے پیش نظر پولیو مہم ملتوی اور ضلع بھر میں تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق تازہ جھڑپوں کے دوران افغانستان کی جانب بھی جانی نقصان ہوا ہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں سرحد پر شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں جبکہ باب دوستی کے اطراف دھوئیں کے بادل اٹھتے دکھائی دیتے ہیں۔
بعض ویڈیوز میں سرحد کے قریب افغانستان کی حدود میں ویش کی مشہور اور تجارتی منڈی سے لوگ شورومز سے گاڑیاں اور گوداموں سے تجارتی سامان نکال کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل کرتے نظر آرہے ہیں۔
اس سے قبل سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب بھی سرحد پر جھڑپیں ہوئی تھیں جس کے بعد سے چمن سرحد مکمل طور پر بند ہے۔
پیر اور منگل کو صرف پاکستان کی حدود میں پھنسے ہوئے افغان مہاجرین کو واپسی کی اجازت دی گئی۔ تاہم دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں اور پیدل آمدروفت گذشتہ تین دنوں سے بند ہے۔
منگل کو بھی افغانستان بارڈ سے متصل ضلع کرم میں بھی جھڑپیں ہوئی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)
اس صورتحال میں دونوں جانب ہزاروں افراد اور سامان سے لدی سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔
دوستی کی علامت بھی نشانہ
سرحد پر جھڑپوں کے دوران پاک افغان چمن سرحد کی مرکزی گزرگاہ باب دوستی بھی نشانہ بنی۔
چمن پولیس کے ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ افغان طالبان کی گولہ باری سے باب دوستی کے ایک حصے کو نقصان پہنچا ہے۔
چمن کراسنگ پوائنٹ پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2600 کلومیٹر طویل سرحد پر واقع دو بڑی گزرگاہوں میں سے ایک ہے جو بلوچستان کے شہر چمن کو قندھار کے سپین بولدک سے جوڑتی ہے۔
باب دوستی کو افغانستان پر امریکی قبضے کے بعد 2003 میں دو محرابی طرز پر تعمیر کیا گیا تھا۔
دو سال قبل تک اس سرحد سے روزانہ 20 سے 25 ہزار افراد گزر کر تجارت، ملازمت، رشتہ داروں سے ملنے یا علاج کے لیے آتے جاتے تھے۔
تاہم اکتوبر 2023 میں پاکستان کی جانب سے سات دہائیوں میں پہلی بار پاسپورٹ اور ویزہ لازمی قرار دیے جانے کے بعد یہ تعداد گھٹ کر صرف چار سے پانچ ہزار تک رہ گئی۔
یہ گزرگاہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تجارت بلکہ افغانستان کی بین الاقوامی ٹرانزٹ ٹریڈ اور وسطی ایشیا کے تجارتی رابطوں کے لیے بھی کلیدی اہمیت رکھتی ہے۔