دو برس سے زائد عرصے کی جنگ کے بعد رواں ماہ کی 11 تاریخ کو ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو پہلے ہی ناپائیدار سمجھا جا رہا ہے۔
غزہ کے رہائشی فلسطینیوں نے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے رفح کے علاقے اور جنوب میں دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سُنیں۔ دوسری جگہ عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینک خان یونس شہر کے قریب مشرقی قصبے عباسن میں حملے کر رہے ہیں اور غزہ کے جنوبی علاقے بھی حملوں کی زد میں ہیں۔
خان یونس میں عینی شاہدین نے بتایا کہ اتوار کی دوپہر رفح ہر فضائی حملوں کی ایک لہر دیکھی گئی اور دھماکے سُنے گئے۔
روئٹرز نے جب اسرائیلی حکومت کے ترجمان سے حملوں کی تصدیق کے لیے رابطہ کیا تو جواب ملا کہ اس حوالے سے فوج سے پوچھا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر تبصرہ حاصل نہیں کیا جا سکا۔
غزہ پر اتوار کے فضائی حملوں میں 21 ہلاکتیں
غزہ میں محکمہ شہری دفاع نے کہا ہے کہ اتوار کو غزہ کے مختلف مقامات پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 21 ہلاکتیں ہوئیں۔ حکام نے بتایا کہ وسطی غزہ کے سویدہ قصبے میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
قبل ازیں محکمہ صحت کے حکام نے اتوار کو بتایا تھا کہ دو فلسطینی اسرائیلی حملوں میں اُس وقت مارے گئے جب شمالی غزہ میں مشرقی جبالیہ کا علاقہ نشانہ بنا۔
اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس پر لڑائی شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
ٹائمز آف اسرائیل نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ رفح پر اس وقت بمباری کی گئی جب عسکریت پسندوں نے فوج پر حملہ کیا۔ تاہم اس رپورٹ میں یہ ذکر نہیں کہ یہ دعویٰ کس بنیاد پر کیا گیا اور اس خبر کا ذریعہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ حماس نے غزہ کے اندر موجود فوج پر متعدد حملے کیے ہیں جن میں ایک راکٹ سے کیا گیا جبکہ اسرائیلی فوجیوں کو سنائپر نے بھی نشانہ بنایا۔
’یہ دونوں واقعات اسرائیلی کے کنٹرول میں موجود غزہ کے علاقے میں کیے گئے۔ یہ جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘
حماس کے ایک سینیئر عہدیدار عزت الرشیق نے کہا ہے کہ اُن کی تنظیم جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہے تاہم الزام عائد کیا کہ اسرائیل مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔
عزت الرشیق اور اسرائیلی فوجی حکام کی جانب سے اتوار کو غزہ میں اسرائیلی بمباری کا ذکر نہیں کیا گیا۔