Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ پر حملوں کے بعد بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی برقرار ہے: صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اب بھی برقرار ہے، حالانکہ اسرائیلی فوج نے غزہ پر مہلک حملے کیے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران پوچھا گیا کہ آیا جنگ بندی ابھی بھی برقرار ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ ہاں، یہ برقرار ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ حماس کی اعلیٰ قیادت کسی ممکنہ خلاف ورزی میں ملوث نہیں بلکہ ’کچھ اندرونی باغی عناصر‘ اس کے ذمے دار ہو سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’لیکن بہرحال، اسے صحیح طریقے سے نمٹا جائے گا۔ سختی سے لیکن منصفانہ طور پر۔‘
اسرائیل نے کہا کہ اس نے اتوار کے روز حماس کے ٹھکانوں پر حملے کے بعد غزہ میں جنگ بندی کا نفاذ دوبارہ شروع کر دیا ہے۔
اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس نے اس کی فوج پر حملہ کیا تھا، جو نو دن پہلے طے پانے والی جنگ بندی کے بعد سب سے سنگین جھڑپ تھی۔
حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حملوں میں کم از کم 45 افراد جان سے گئے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ ہلاکتوں کی اطلاعات کا جائزہ لے رہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ ان کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی برقرار رہے گی۔
’ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ حماس کے ساتھ امن برقرار رہے۔‘
’جیسا کہ آپ جانتے ہیں، وہ کافی بے قابو رہے ہیں۔ انہوں نے کچھ فائرنگ کی ہے، اور ہمیں لگتا ہے کہ شاید قیادت اس میں شامل نہیں۔‘
ٹرمپ کے بیان سے کچھ دیر پہلے نائب صدر جے ڈی وینس نے غزہ میں تازہ تشدد کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ بندی کے دوران ’اتار چڑھاؤ‘ آتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’حماس اسرائیل پر فائر کرے گی، اور اسرائیل کو جواب دینا ہوگا۔
لہٰذا ہمیں لگتا ہے کہ یہ پائیدار امن کے لیے بہترین موقع ہے۔ لیکن اس کے باوجود، اس میں نشیب و فراز آئیں گے اور ہمیں صورتحال پر نظر رکھنی ہوگی۔‘
فلسطینی علاقے میں 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والی جنگ بندی نے دو سال سے جاری تباہ کن جنگ کو روکا، جس میں اسرائیل نے دسیوں ہزار فلسطینیوں کو ہلاک کیا اور غزہ کے بیشتر حصے کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا تھا۔
اس معاہدے میں قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کا فریم ورک شامل تھا اور غزہ کے مستقبل کے لیے ایک جامع منصوبہ بھی پیش کیا گیا تھا، تاہم اس پر عملدرآمد میں فوری چیلنجز کا سامنا ہے۔
جے ڈی وینس نے خلیجی عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ ’سیکیورٹی ڈھانچہ‘ قائم کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے، جو امن معاہدے کا ایک اہم جزو ہے۔
 

شیئر: