روسی تیل کی خریداری بند کرنے تک انڈیا پر بھاری ٹیرف برقرار رہیں گے: صدر ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز دوبارہ کہا کہ انڈین وزیرِاعظم نریندر مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ انڈیا روسی تیل کی خریداری بند کر دے گا، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر نئی دہلی نے ایسا نہ کیا تو اسے ’بھاری ٹیرف‘ادا کرتے رہنا پڑیں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’میں نے انڈیا کے وزیرِاعظم مودی سے بات کی، اور انہوں نے کہا کہ وہ روسی تیل کے معاملے میں اب مزید شامل نہیں ہوں گے۔‘
جب ان سے انڈیا کے اس بیان کے بارے میں پوچھا گیا کہ نریندر مودی اور ٹرمپ کے درمیان کسی گفتگو سے وہ ’واقف نہیں‘ ہیں، تو ٹرمپ نے جواب دیا، ’اگر وہ ایسا کہنا چاہتے ہیں تو وہ بڑے ٹیرف ادا کرتے رہیں گے، اور وہ ایسا نہیں چاہتے۔‘
روسی تیل انڈیا اور امریکہ کے درمیان جاری طویل تجارتی مذاکرات میں ایک اہم رکاوٹ بن چکا ہے اور صدر ٹرمپ نے انڈین مصنوعات پر عائد 50 فیصد ٹیرف کا نصف حصہ ان خریداریوں کے ردعمل میں لگایا ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ تیل کی آمدنی روس کی یوکرین میں جنگ کو مالی مدد فراہم کرتی ہے۔
انڈیا مغربی ممالک کی جانب سے 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد ماسکو پر پابندیاں عائد کیے جانے کے نتیجے میں رعایتی قیمتوں پر فروخت ہونے والے روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بن گیا ہے۔
بدھ کے روز ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ نریندر مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ انڈیا روسی تیل کی خریداری بند کر دے گا۔ تاہم انڈیا کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ اس روز دونوں رہنماؤں کے درمیان کسی ٹیلی فونک گفتگو سے وہ ’واقف نہیں‘، اور یہ بھی کہا کہ نئی دہلی کا بنیادی مقصد انڈین صارفین کے مفادات کا تحفظ ہے۔
جمعرات کو وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے کہا کہ انڈیا نے اپنی روسی تیل کی خریداری نصف کر دی ہے، لیکن انڈین ذرائع نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ کوئی فوری کمی نظر نہیں آ رہی۔
ذرائع کے مطابق انڈین ریفائنریوں نے نومبر کی لوڈنگ کے لیے پہلے ہی آرڈر دے دیے ہیں، جن میں سے کچھ دسمبر میں پہنچنے والے بھی شامل ہیں، اس لیے کسی ممکنہ کمی کا اثر دسمبر یا جنوری کے درآمدی اعداد و شمار میں دکھائی دے سکتا ہے۔
کموڈیٹیز ڈیٹا فرم کپلر کے اندازوں کے مطابق، انڈیا کی روسی تیل کی درآمدات اس ماہ تقریباً 20 فیصد بڑھ کر 19 لاکھ بیرل یومیہ تک پہنچنے والی ہیں، کیونکہ یوکرینی ڈرون حملوں کے بعد روس نے اپنی برآمدات میں اضافہ کیا ہے۔
