Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی یونین کو اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کے عمل کو معطل کرنے پر تنقید کا سامنا

کلاڈیو فرانکافیلا کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کا غیرقانونی قبضہ اور فلسطینیوں پر جبر بلاتعطل جاری ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یورپی یونین کی جانب سے اسرائیلی حکومت پر پابندیاں عائد کرنے کے عمل کو معطل کرنے پر سابق یورپی عہدیداروں نے تنقید کی ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈین نے منگل کو بتایا کہ یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی کوششوں کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے پیر کو یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ اسرائیل کے ساتھ ترجیحی تجارتی تعلقات معطل کرنے کی کوششوں کو فی الحال روکا جا رہا ہے۔ غزہ جنگ کو بڑھاوا دینے والے عناصر کے خلاف پابندیاں بھی عارضی طور پر مؤخر کر دی گئی ہیں۔
کالاس کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ جب یہ اقدامات تجویز کیے گئے تھے، تب سے حالات بدل چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزارتی اجلاس میں مختلف آرا سامنے آئیں، مگر اس بات پر اتفاق ہوا کہ ’فی الحال ہم یہ اقدامات نہیں اٹھائیں گے، لیکن انہیں مکمل طور پر ختم بھی نہیں کریں گے کیونکہ صورت حال نازک ہے۔‘
ہیومن رائٹس واچ میں یورپ کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر، کلاڈیو فرانکافیلا کا کہنا تھا کہ یورپی حکومتیں اب بھی اسرائیلی حکام کو جوابدہی سے بچا رہی ہیں۔
انہوں نے کالاس کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’اب تک جو کچھ بدلا ہے، وہ صرف اسرائیل کے مظالم کی شدت اور پیمانہ ہے، لیکن اس کا غیرقانونی قبضہ، نسل پرستی پر مبنی جرائم، جبری بے دخلی، تشدد اور فلسطینیوں پر جبر بلاتعطل جاری ہے۔‘
دو سابق سینیئر یورپی عہدیداروں نے بھی پابندیاں معطل کرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔
یورپی یونین کے سابق نمائندہ برائے فلسطینی علاقہ جات، سوین کوہن فان برگسڈورف نے دی گارڈین کو بتایا کہ کالاس قانونی جوابدہی کے ’نقطہ نظر کو سمجھنے میں ناکام رہی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پابندیاں صرف کسی تیسرے فریق کے طرز عمل کو تبدیل کرنے کے لیے نہیں ہوتیں، بلکہ یہ یورپی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر ردعمل کے لیے یورپی یونین کے اختیار میں موجود چیزوں میں شامل ہیں۔‘
جون میں یورپی یونین نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ اسرائیل نے یورپی یونین-اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے تحت انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پامال کی ہیں۔
گذشتہ ہفتے برگسڈورف نے 414 سابق اعلٰی عہدیداروں کے دستخطوں سے جاری ایک بیان کے انعقاد میں کردار ادا کیا، جس میں یورپی یونین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ’دونوں فریقوں کے شدت پسندوں اور رکاوٹیں ڈالنے والوں‘ کے خلاف فوری کارروائی کرے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام اُن افراد کو نشانہ بنانا چاہیے جنہوں نے ’مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام‘ کو خطرے میں ڈالا ہے۔

 

شیئر: