منہ پر ٹیپ لگا کر سونے کا ٹرینڈ جان لیوا ہوسکتا ہے
’منہ کو ٹیپ سے بند کرنے بجائے زیادہ محفوظ اور مؤثر متبادل طریقے موجود ہیں‘ ( فوٹو: سبق)
بہت سے لوگ نیند کے معیار کو بہتر بنانے اور خراٹے کم کرنے کے طریقے تلاش کرتے ہیں، ایسے میں ماہرین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رائج ایک خطرناک ٹرینڈ سے خبردار کیا ہے جس میں سوتے وقت منہ کو ٹیپ سے بند کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق ماہرین نے کہا ہے کہ ’سوتے وقت منہ پر ٹیپ لگانا نہ صرف صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ جان لیوا بھی ہوسکتا ہے جبکہ اس کے فائدے کا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں‘۔
برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ٹرینڈ خاص طور پر ٹک ٹاک جیسی ایپس پر مقبول ہے جہاں اکثر ایسے مواد کو وہ لوگ فروغ دیتے ہیں جو مشابہ مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنیوں سے وابستہ ہوتے ہیں اور وہ ممکنہ صحت کے خطرات کا ذکر نہیں کرتے‘۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ناک کے ذریعے سانس لینا جسم کا قدرتی اور بہتر طریقہ ہے کیونکہ ناک فلٹر کے طور پر کام کرتی ہے جو گرد وغبار اور الرجی پیدا کرنے والے ذرات سے پھیپھڑوں کو محفوظ رکھتی ہے‘۔
’اس کے برعکس منہ کو ٹیپ سے بند کرنا غیر محفوظ اور غیر مؤثر طریقہ ہے‘۔
امریکی یونیورسٹی ایموری میں نیند کے ماہر ڈاکٹر ڈیوڈ شولمین کا کہنا ہے کہ ’منہ کو ٹیپ سے بند کرنے بجائے زیادہ محفوظ اور مؤثر متبادل طریقے موجود ہیں جیسے سانس کی راہ کھولنے والے آلات یا سی پاپ CPAP یعنی مثبت دباؤ والے آلے کا استعمال‘۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزن میں کمی اور سگریٹ نوشی ترک کرنا خراٹے کم کرنے اور نیند کے دوران سانس بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
طبی ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ ایسے افراد کو ’سلیپ ٹیسٹ‘ کروانا چاہئے جو گھر پر بھی ممکن ہے تاکہ نیند کے دوران منہ سے سانس لینے کی وجوہ معلوم کی جا سکیں اور ایک موزوں علاجی منصوبہ تیار کیا جا سکے۔
نیند کے دوران منہ سے سانس لینے کی نمایاں علامات میں منہ کا خشک ہونا، گلے میں خراش یا سوزش، سانس کی بدبو اورخراٹوں میں اضافہ ہے۔