اگر کوئی آپ سے پوچھے کہ بالی وڈ کے ’چل چھیاں چھیاں‘، ’ماہی وے‘، ’مُنی بدنام ہوئی‘، ’انارکلی ڈِسکو چلی‘ جیسے گیت کی سب سے نمایاں کامن خصوصیت کیا ہے؟
تو آپ کا جواب بلاشبہ ملائکہ اروڑہ ہوگا۔ جی ہیں ملائکہ اروڑہ بالی وڈ کی وہ اداکارہ ہیں جنہوں نے فِٹ رہنے اور 50 سال کی عمر میں 25 سال کی نظر آنے کا راز بتایا۔
مزید پڑھیں
-
انڈین سنیما کے بڑے خاندان: گانگولی، مکھرجی اور سامرتھNode ID: 879877
-
روینہ ٹنڈن ’مست مست گرل‘ سے ’گریس فُل لیڈی‘ تکNode ID: 880828
بالی وڈ کی چمکتی ہوئی اور آنکھوں کو خیرہ کرنے والی دنیا میں، جہاں کہانیاں خوابوں اور ڈراموں کے درمیان رقص کرتی ہیں وہیں 1990 کی دہائی کے آخر میں ایک انوکھا رُجحان اُبھرا جس نے تجارتی انڈین سنیما کے منظر نامے کو تبدیل کر دیا۔
اور یہ ’آئٹم سانگ‘ کے بامِ عروج پر یکایک چڑھنے کا رُجحان تھا اور اس رُجحان کے مرکز میں اداکارہ ملائکہ اروڑہ کھڑی تھیں، جو گلیمر اور رقص کے غیرمعمولی اظہار کا مترادف بنیں۔
یوں تو بالی وڈ میں زمانے سے رقص و سرور کی محفلوں اور آئٹم سانگ کی موجودگی رہی ہے اور یہ چیزیں فلم کی کہانی کا حصہ ہوا کرتی تھیں لیکن 1990 کی دہائی میں اچانک مُوڈ اور منظر نامے کو تبدیل کرنے کے لیے ایک ایسے گیت کی شمولیت ہونے لگی جسے ’آئٹم سونگ‘ کہا گیا۔
یہ سنہ 1998 کی بات ہے جب شاہ رخ خان کی فلم ’دل سے‘ ریلیز ہوئی اور اس نے اپنی کہانی کے ساتھ ساتھ پُرجوش موسیقی کا ایک نیا باب لکھا، لیکن یہ محض ایک بیانیہ نہیں رہا بلکہ اس نے ناظرین کو مسحور کیا اور پورے ملک کے نوجوانوں کو اپنی گرفت میں لے لیا۔
یہ ایک ٹرین کی چھت پر فلمایا گیا گیت تھا جس میں سُرخ لباس میں ملبوس ایک اداکارہ ’چھیاں چھیاں‘ کی مسحورکن موسیقی پر رقص کرتی ہے اور چھا جاتی ہے۔
ملائکہ اروڑہ اُس وقت نسبتاً نیا چہرہ تھیں اور فلم کا مرکزی کردار نہیں تھیں۔ پھر بھی اس ایک گانے میں اُن کی موجودگی نے انہیں سٹارڈم عطا کیا۔
نیلگری کی پہاڑیوں پر چلتی ٹرین کے اُوپر شُوٹ کیا گيا یہ گیت ایک دلیرانہ اور مسحورکن نظارہ تھا۔ ملائکہ کی پُراعتماد کارکردگی چشم کشا تھی کیونکہ انہوں نے فلم میں ایک سطر بولے بغیر دیرپا اثرات مُرتب کیے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک گیت نہیں تھا بلکہ ’آئٹم نمبر‘ کا نیا جنم تھا۔
آج ہم ملائکہ اروڑہ پر اس لیے بات کر رہے ہیں کہ وہ 52 سال قبل 1973 میں آج ہی کے دن یعنی 23 اکتوبر کو پیدا ہوئیں۔
ابتدائی دہائیوں میں، بالی وڈ نے ہیلن، بندو اور ارونا ایرانی جیسی اداکاراؤں کے ذریعے سنسنی خیز میوزیکل نمبرز دیے، لیکن 90 کی دہائی کے آخر اور 2000 کی دہائی کے اوائل تک ’آئٹم سونگ‘ ایک کمرشل فارمولے میں تبدیل ہوا۔
یہ ایک پُرکشش، سٹینڈ الون میوزیکل پرفارمنس ہونے لگی جسے ناظرین کو راغب کرنے کے لیے تیار کیا گیا۔
ملائکہ اروڑہ کا نام سواہلی زبان کے لفظ ملائکہ یعنی فرشتے سے لیا گيا ہے۔ وہ بمبئی (موجودہ نام ممبئی) میں ایک ملیالی مسیحی والدہ اور ہندو پنجابی والد انیل اروڑہ کے گھر پیدا ہوئیں۔
جب وہ محض 11 سال کی تھیں تو ان کے والدین میں علیحدگی ہو گئی اور وہ اپنی والدہ اور اپنی چھوٹی بہن امریتا کے ساتھ ممبئی کے نسبتاً سستے علاقے چیمبور میں منتقل ہو گئیں۔
ملائکہ اروڑہ نے انڈیا میں ایم ٹی وی کی آمد کے ساتھ ویڈیو جوکی (وی جے) سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔

انہوں نے ’کلب ایم ٹی وی‘ شو کی میزبان کی حیثیت سے ابتدا کی اور بعد میں معروف وی جے سائرس بروچا کے ساتھ ’لو لائن‘ اور ’سٹائل چیک‘ جیسے پروگرام کی مشترکہ میزبانی کی۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھا اور کئی یادگار کمرشل کیے اور ایک البم میں بھی نظر آئیں لیکن پھر 1998 میں ’چھیاں چھیاں‘ نے اُن کی زندگی بدل دی اور پھر انہوں نے پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھا۔
ایک اشتہار کی شُوٹنگ کے دوران اداکار سلمان خان کے بھائی ارباز خان سے اُن کی ملاقات ہوئی اور دونوں نے 1998 میں شادی کر لی جس کے بعد وہ علیحدگی تک ملائکہ اروڑہ خان کہلائيں۔
پھر سنہ 2002 میں فلم ’کانٹے‘ کے گیت ’ماہی وے‘ میں وہ نظر آئیں جہاں اُن کی شخصیت ایک ساتھ پُروقار، تاہم جذبات کو برانگیختہ کرنے والی تھی۔
ملائکہ اروڑہ نے آئٹم سونگ کے نئے رجحان کو قبول کیا اور آج اگر اُنہیں بالی وڈ کی ’آئٹم سونگ‘ کی ملکہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
ارباز خان کی 2010 میں ریلیز ہونے والی فلم ’دبنگ‘ میں انہوں نے ’مُنی بدنام ہوئی‘ سے ایک بار پھر آگ لگا دی اور دیہی پس منظر میں گلیمر کا اظہار کیا۔

اس کے ایک سال بعد اسی گیت سے انہوں نے اُس وقت ایک نیا ریکارڈ قائم کیا انہوں نے جب ایک ساتھ 1235 افراد کے ساتھ’مُنی بدنام ہوئی‘ پیش کیا۔
ان سب کامیابیوں کے باوجود ان کا کہنا ہے کہ ’وہ کبھی بھی اداکاری نہیں کرنا چاہتی تھیں۔‘ انہوں نے عاطف اسلم، شان اور بپاشا باسو کے ساتھ بہت سے کنسرٹس میں شرکت کی اور آئٹم سونگ کو فلموں کے باہر پیش کرنے کا رواج ڈالا۔
اُن کے گیت صرف ہِٹ نہیں رہے بلکہ وہ شادیوں، پارٹیوں اور سیاسی جلسوں کی شان اور لازمی حصہ بن گئے۔ اس رُجحان نے پیروڈی اور ریمکس کو جنم دیا اور ملائکہ اپنے آپ میں ایک رُجحان بن گئیں۔
بہرحال جیسے جیسے آئٹم گانوں کا رُجحان بڑھتا گیا اس کے گرد اخلاقی بحث بھی طول پکڑتی گئی اور ایسے گیتوں کے ناقدین نے بالی وڈ پر خواتین کو نفسانی خواہش کی شے کے طور پر پیش کرنے کا الزام لگایا۔
اس کے ناقدین نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا ’آئٹم گرل‘ کا جشن منایا جا رہا ہے یا اس کا استحصال کیا جا رہا ہے۔
تاہم ملائکہ کا موقف مختلف تھا۔ انہوں نے انٹرویوز میں رقص اور آرٹ کے اظہار کے طور پر اپنے اس انتخاب کا دفاع کیا۔
