Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسللامی اور عرب ملکوں کی مغربی کنارے پر ’اسرائیلی خودمختاری‘ مسلط کرنے کے اقدام کی مذمت

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ایسے تمام اقدامات عالمی قوانین کے منافی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب سمیت متعدد اسلامی و خلیجی ملکوں نے اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے دو متنازعہ قوانین کی منظوری دیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔
سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اسرائیلی کنیسٹ کی جانب سے قوانین کی منظوری کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے اور غیرقانونی اسرائیلی بستیوں پر نام نہاد ’اسرائیلی خود مختاری‘ نافذ کرنا ہے جسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں خاص کر قرار داد نمبر 2334 میں صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
 سعودی عرب، اردن، انڈونیشیا ، پاکستان، ترکیہ ، جمہوریہ جیبوتی ، عمان، ریاست فلسطین، قط، کویت، لیبیا، ملائیشیا، مصر، نیجیریا، جمہوریہ گامبیا، عرب لیگ اور اسلامی کانفرنس تنظیم کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں اسرائیلی کینسٹ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خود مختاری مسلط کرنے اور غیرقانونی اسرائیلی بستی کو قانونی حثیت دینے کی منظوری پرشدید مذمت کرتے ہوئے اسے سختی سے مسترد کیا ہے۔
 مشترکہ بیان میں واضح کیا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی بھی قسم کی خود مختاری حاصل نہیں، ایسے تمام اقدامات عالمی قوانین کے منافی ہیں جسے اقوام متحدہ کی قرارداد 2334 میں سختی سے مسترد کیا گیا تھا۔
عرب اور اسلامی ملکوں نے 22 اکتوبر 2025 کو بین الاقوامی عدالت انصاف کے مشاورتی فیصلے کا خیرمقدم بھی کیا جس میں عدالت نے اسرائیل کو کہا تھا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت فلسطینی عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے اور تمام ممکنہ امدادی منصوبوں کی راہ ہموار کرنے کی پابند ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ اسرائیل بھوک کو ہتھیار نہ بنائے، عدالت کی جانب سے غزہ میں امدادی سامان کی رسائی میں رکاوٹ ڈالنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی اور ناقابل برداشت حالات مسلط کرنے کے اقدامات کو عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
عرب اور اسلامی ملکوں نے خبردار کیا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری یکطرفہ اور غیرقانونی پالیسیاں امن کے تمام امکانات کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
انہوں نے اقوامِ عالم پر زوردیا کہ’ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے اسرائیل کو فوری طورپر اپنے اشتعال انگیز اقدامات اورغیرقانونی سرگرمیوں سے باز رکھنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں تاکہ فلسطینی عوام کو 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق اپنی آزاد اور خود مختار ریاست قائم کرنے کا حق دیا جاسکے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔‘

شیئر: