Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں ماہی گیری اور موتیوں کی تجارت کے قدیم مرکز ’الجبل البحری‘ کے آثار آج بھی موجود

سعودی عرب کے شمال مشرقی شہر جبیل سے 300 میٹر کے فاصلے پر واقع ’الجبل البحري‘ ایک قدیم نشانی کے طور پر سامنے آیا ہے۔یہ خلیجِ عرب کی ماہی گیری اور موتیوں کے کاروبار کی پرانی تاریخ کی گواہی دیتا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق البحر پہاڑ، جبیل کی نمایاں تاریخی علامتوں میں سے ایک ہے اور تاریخی روایات کے مطابق الجبیل نام خود اسی پہاڑ سے منسوب ہے۔
 معروف سعودی محقق حمد الجاسر نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ’الجبیل کی وجہ تسمیہ اس چھوٹی پہاڑی سے ماخوذ ہے جو بندرگاہ کے اندر واقع تھی۔‘
انہوں نے لکھا کہ یہ پہاڑ محض ایک قدرتی ساخت نہیں بلکہ ایک علامتی اور تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ مقامی شناخت کا حصہ بن گیا اور اس کے باشندوں کی یادوں میں رچ بس گیا۔
قدیم دور میں، تیل کے زمانے سے قبل البحر پہاڑ محض قدرتی منظر نہ تھا بلکہ خطے کی معیشت کا مرکز تھا۔

 اس کے گرد و نواح میں ماہی گیری اور موتیوں کی تجارت ہوا کرتی تھی، جو اس علاقے کی سماجی و اقتصادی خوشحالی کی کہانی سناتی ہے، ایک ایسی خوشحالی جو سمندر اور اس کی نعمتوں سے جڑی ہوئی تھی۔
50اور 60 کی دہائیوں میں، یہ پہاڑ سیاحوں اور سیر و تفریح کے شوقین افراد کے لیے ایک پرکشش مقام بن گیا۔
 آج بھی اس کے آس پاس کی جگہیں اپنے تاریخی ناموں، جیسے’السوق، الخزنة‘ اور’البركہ‘ کو محفوظ کیے ہوئے ہیں، اور اس کی چٹانوں پر کندہ قدیم نقوش و تحریریں اسے کھلے قدرتی میوزیم کی صورت دیتی ہیں۔

اس عظیم ورثے کے بیچ، ماہرینِ سیاحت اور ورثہ کے شائقین اس تاریخی مقام کے تحفظ اور ترقی کی ضرورت پر زور دیتے ہیں تاکہ اسے اس کی تاریخی و جغرافیائی اہمیت کے مطابق سیاحتی مرکز کے طور پر فروغ دیا جا سکے۔
 البحر پہاڑ کی ترقی نہ صرف ایک پرکشش سرمایہ کاری کا موقع ہے جو جبیل کی اقتصادی و سیاحتی قدر میں اضافہ کرے گا بلکہ یہ ماضی کے عہدِ بحری کی عظمت کو موجودہ خوشحال دور سے جوڑنے کا ایک پُل بھی بن سکتا ہے۔

شیئر: