Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کا محاصرہ ختم اور مقدس مقامات کا تحفظ کیا جائے: سعودی مندوب کا سلامتی کونسل پر زور

عبدالعزیز الواصل نے ارکان پر زور دیا کہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کریں (فوٹو: روئٹرز)
سعودی عرب نے ایک بار پھر پیر کو اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے اپنی دیرینہ حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی آبادکاروں کی سرگرمیوں اور غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کے علاوہ یروشلم میں موجود مقدس مقات کے تحفظ کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کرے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبدالعزیز الواصل مشرق وسطیٰ میں ہونے والی تازہ پیشرفت کے حوالے سے بات کی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ مملکت ’فلسطینی عوام اور ان کے جائز مقصد کے لیے اپنے مضبوط موقف کا اعادہ کرتی ہے۔‘
انہوں نے قیام امن کے لیے مزید جامع کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ 
عبدالعزیز الواصل کے مطابق ’میرا ملک فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ اور دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے برسوں سے کام کر رہا ہے۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو جن مصائب کا سامنا کرنا پڑا اس کی مثال نہیں ملتی، اس لیے مملکت نے وہاں معمولات زندگی کی بحالی، تعمیر نو کے آغاز اور لوگوں کو اپنی سرزمین پر وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کے قابل بنانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔‘
انہوں نے سعودی عرب کی جانب سے کیے گئے حالیہ اقدامات پر بھی روشنی ڈالی جن میں تنازع کے دو ریاستی حل کے حوالے سے سعودی فرینچ کانفرنس بھی شامل تھی جو ستمبر میں اقوام متحدہ میں منعقد ہوئی تھی اور اس کے نتیجے میں نیویارک اعلامیہ سامنے آیا تھا۔

سعودی نمائندے نے غزہ کی تعمیر نو اور وہاں معمولات زندگی کی بحالی کی کوششوں پر بھی زور دیا (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’اس اعلامیے نے کئی مزید ممالک کو ترغیب دی کہ وہ فلسطین کی ریاست کو سرکاری طور پر تسلیم کریں۔‘
عبدالعزیز الواصل نے اس موقع پر فلسطیی اتھارٹی کے معاشی استحکام کے لے ایک ہنگامی اتحاد کا اعلان بھی کیا جو سعودی عرب اور کچھ دیگر دوست ممالک کی جانب سے مل کر بنایا گیا ہے جو وہاں کے ’بہت بڑے مالی بحران‘ کو حل کرے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس فنڈ کا مقصد فلسطینی اتھارٹی کی معاشی حالت کو مستحکم کرنے کے علاوہ اس کی سروسز فراہم کرنے اور سکیورٹی کو برقرار رکھنے کی صلاحیت کو بھی یقینی بنانا ہے۔‘
انہوں نے ثالثی کی کوششوں اور غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر قطر، مصر اور ترکیہ کے کردار کو سراہا اور ’امن کی طرف بڑھنے کے جامع اور منصفانہ راستے‘ کی تشکیل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کاوشوں کی بھی تعریف کی۔
عبدالعزیز الواصل کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ کوششیں فلسطینیوں کے مصائب میں کمی لانے، مکمل طور پر اسرائیلی انخلا اور استحکام کی بحالی کے لیے بہت اہم ہیں۔

سعودی نمائندے نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے صدر ٹرمپ،  قطر، مصر اور ترکیہ کے کردار کو بھی سراہا (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’مملکت اسرائیلی پارلیمان کی جانب سے ان دو بلوں کی منظوری کی مذمت کرتی ہے جن کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی تسلط اور غیرقانونی آبادکاری کو قانونی شکل دینا ہے۔‘
انہوں نے مملکت کی جانب سے ایک بار پھر ’اسرائیل کے قابض حکام کے آبادکاری اور توسیع پسندانہ عزائم کو مکمل طور پر رد‘ کرنے کے عزم کی تصدیق کی۔
عبدالعزیز الواصل نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ متعلقہ قراردادوں  پر عملدرآمد کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرے تاکہ آبادکاری کی سرگرمیوں کو ختم کرنے میں مدد ملے، غزہ کی ناکہ بندی کو ختم کرانے کے علاوہ القدس شریف میں واقع مقدس مقامات کے مکمل تحفظ کو یقینی بنائے اور فلسطینی سرزمین کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے لیے ہونے والی کسی بھی کوشش کی راہ روکنے میں مدد دے۔

عبدالعزیز الواصل کا کہنا تھا کہ ’فلسطینی عوام نے جن مصائب کا سامنا کیا اس کی مثال نہیں ملتی‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کونسل کے اراکین سے بھی کہا کہ وہ بین الاقوامی قراردادوں اور نیویارک اعلامیے میں بیان کردہ اقدامات کی مناسبت سے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں کا سلسلہ آگے بڑھائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مملکت اس معزز کونسل سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ متعلقہ قراردادوں کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کام کرے۔

شیئر: