Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق دو بِلز کی منظوری

بدھ کو ابتدائی جائزے کے دوران ارکانِ پارلیمنٹ نے دو بلوں پر مزید غور کے لیے منظوری دی (فائل فوٹو: روئٹرز)
اسرائیلی قانون سازوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے اسرائیل میں انضمام کے حق میں دو بلز کی ابتدائی منظوری دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بل پیش کرنے کے حق میں بدھ کو ووٹ ڈالے گئے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں دائیں بازو کے سخت گیر وزراء مقبوضہ مغربی کنارے کے اسرائیل میں انضام کی اپنی دیرینہ خواہش کا تسلسل کے ساتھ اظہار کرتے رہے ہیں۔
یہ ووٹنگ ایسے وقت میں ہوئی جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اسرائیل کے دورے پر ہیں تاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کو مضبوط بنایا جا سکے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ وہ مغربی کنارے کے انضمام کی حمایت نہیں کریں گے۔
امریکی صدر نے ستمبر میں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں اسرائیل کو مغربی کنارے کے انضمام کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔ ایسا نہیں ہونے والا۔‘
اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنی جماعت لیکوڈ کے ارکانِ پارلیمنٹ سے کہا کہ وہ ووٹنگ میں حصہ نہ لیں۔
لیکوڈ پارٹی نے ایک بیان میں ان ووٹوں کو ’اپوزیشن کی جانب سے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچانے پر مبنی ایک اور اشتعال انگیزی‘ قرار دیا۔

زیراعظم نیتن یاہو کی کابینہ کے دائیں بازو کے وزراء نے ان فلسطینی علاقوں کے انضمام کی کھلے عام حمایت کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بیان میں مزید کہا گیا ’حقیقی خودمختاری کسی نمائشی قانون سے نہیں بلکہ زمینی سطح پر مؤثر کام کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔‘
بدھ کو ابتدائی جائزے کے دوران ارکانِ پارلیمنٹ نے دو بلوں پر مزید غور کے لیے منظوری دی۔
پہلے بل میں مقبوضہ مشرقی یروشلم کے قریب واقع بڑے اسرائیلی آبادکار علاقے ’معالیہ ادومیم‘ کو اسرائیل میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی جسے 9 کے مقابلے میں 32 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔
دوسری تجویز میں پورے مغربی کنارے کے انضمام کی بات کی گئی۔ اس بل کی حمایت میں 25 جبکہ مخالفت میں 24 ارکان نے ووٹ ڈالے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کے کل ارکان کی تعداد 120 ہے۔
وزیراعظم نیتن یاہو کی کابینہ کے دائیں بازو کے وزراء نے ان فلسطینی علاقوں کے انضمام کی کھلے عام حمایت کی ہے جن پر اسرائیل نے 1967 سے قبضہ کر رکھا ہے۔
اسرائیل کے دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’وزیراعظم صاحب! کنیسٹ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ عوام کی آواز آ چکی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم یہودیہ اور سامریہ (جو ہمارے آباء و اجداد کی میراث ہے) پر مکمل خودمختاری نافذ کریں اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ امن کے بدلے امن کے معاہدے کو فروغ دیں۔‘
واضح رہے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق مغربی کنارے میں قائم تمام اسرائیلی بستیاں غیر قانونی ہیں۔

شیئر: