Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جازان ریجن کے روایتی لباس، ہر ٹانکا ورثے کی کہانی سناتا ہے

جازان کے لوگ روایتی لباس پہننے میں فخر محسوس کرتے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
مملکتِ سعودی عرب اپنے روایتی لباس کی بے پناہ ورائٹی، اس کے رنگ اور انتہائی نازک اور باریک کام کی وجہ سے امتیازی حیثیت کی مالک ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ سب کچھ معاشرے میں مملکت کی گہری جڑوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس کی شناخت کی پاکیزگی اور ثقافتی ورثے کے مالا مال ہونے کی دلیل ہے۔
جازان کے ریجن میں روایتی کپڑے، محض دھاگہ اور فیبرک نہیں بلکہ یہ ایک زندہ یاد ہے جو ہمیں یہاں کی زمین اور اس پر بسنے والوں کی کہانیاں سناتی ہے۔
یہ ایک ثقافتی زبان کا درجہ اختیار کر چکی ہے اور ایک نسل سے دوسری تک فخر کے قصے منتقل ہوتے رہتے ہیں۔
مردوں کے پہننے کے روایتی لباس، یہاں کے اعلٰی وقار اور تفاخر کی علامت ہیں اور اس لباس کا مٹیریل بہت احتیاط سے منتخب کیا جاتا ہے تاکہ وہ ماحول سے مطابقت بھی رکھتا ہو۔

تہواروں کے لیے خاص طور پر لباس تیار کیے جاتے ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)

پہاڑی علاقوں میں واقع دیہات میں، کاٹن کے موٹے کپڑے سے بنے ہوئے لباس حرارت فراہم کرتے ہیں جبکہ ساحلی علاقوں میں ہلکے مواد سے بنے ہوئے لباس پہنے سے چلنے پھرنے میں آسانی بھی ہوتی ہے اور گرمی اور ہوا میں زیادہ نمی کے تناسب سے بھی  بچا جا سکتا ہے۔
خواتین کے کپڑے خوبصورتی کا ایک کینوس اور ثقافت کی علامت ہیں جن کے ڈیزائن مختلف قسم کے ہوتے ہیں جو روزمرہ استعمال بھی ہوتے ہیں اور تہواروں کے لیے خاص طور پر تیار بھی کیے جاتے ہیں۔

خواتین کے کپڑے خوبصورتی کا ایک کینوس اور ثقافت کی علامت ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

ان لباسوں کو دھاگوں کے ساتھ سجایا جاتا ہے جس سے فطرت کے رنگوں کی آئینہ داری ہوتی ہے جن میں پہاڑوں پر سبزے سے ملتا جلتا سبز رنگ، پانیوں میں نظر آنے والا نیلا رنگ اور ریت سے نکلتا ہوا سنہری رنگ شامل ہیں۔
یہ مطابقت جازان کی خواتین اور ان کے گرد و نواح کے قدرتی ماحول کے مابین رابطے کی عکاس ہے اور روزمرہ زندگی کے حسن کو اجاگر کرتی ہے۔

ان لباسوں کو دھاگوں کے ساتھ سجایا جاتا ہے جس سے فطرت کے رنگوں کی آئینہ داری ہوتی ہے (فوٹو: ایس پی اے)

اگرچہ آج کل جدید فیشن کا دور دورہ ہے اور ہر جگہ بین الاقوامی برانڈ چھائے ہوئے ہیں لیکن پھر بھی جازان کے لوگ  نہ صرف روز مرہ زندگی میں بلکہ سماجی اجتماعات میں بھی اپنے روایتی لباس پہننے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
تاہم سعودی عرب کے وژن 2030 کے مطابق، آج کے نوجوان ڈیزائنر اور ہنر مند کاریگر اس میراث میں ایک نئی روح پھونک رہے ہیں اور روایتی عناصر کو دورِ حاضر کے سٹائل کے ساتھ ملا کر پیش کر رہے ہیں۔
ان کا کام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ جازان کا فیشن آج بھی زندگی کی رعنائیوں سے سجا ہوا ثقافتی اظہار ہے جو ماضی کو حال سے جوڑتے جوڑتے مستقبل کو بھی اپنا رہا ہے۔

 

شیئر: