Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ پریمیئم ریزیڈینسی کے فائدے‘، ریاض میں غیرملکی ڈاکٹر کیا کہتے ہیں؟

ڈاکٹر سھام عثمان عمر نے کہا کام کی جگہ پر کافی سہولتیں مل گئی ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب میں پریمیئم ریزیڈینسی حاصل کرنے والے ڈاکٹروں نے ریاض میں ہونے والی ایک تقریب میں رہائشی سکیم کے فوائد کی تعریف کی ہے۔
غیر سرکاری طور پر ’سعودی گرین کارڈ‘ کے نام سے پہچانی جانے والی اس سکیم کا مقصد قومی معیشت میں حصہ ڈالنا اور مملکت کو ٹیلنٹ، سرمایہ کاری اور اونٹرپرنیئرشپ کے مرکز کے طور پر سامنے لانا ہے۔
ڈاکٹر سھام عثمان عمر ’پیڈیئٹرک کارڈیالوجی‘ میں ایسوسی ایٹ کنسلٹنٹ ہیں، انھوں نے گلوبل ہیلتھ  ایکسپو کے دوران عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پریمیئم ریزیڈینسی کے بہت فائدے ہیں جن میں سے ایک نقل و حرکت کی آزادی ہے۔
ڈاکٹر سھام عثمان عمر کا کہنا تھا ’سعودی عرب میں نئی رہائشی حیثیت کی وجہ سے انھیں اپنے کام کی جگہ پر بھی کافی سہولتیں مل گئی ہیں اور اب وہ ’مملکت کے مختلف شہروں کے کئی ہسپتالوں میں‘ مریضوں کا علاج کر سکتی ہیں۔‘
ڈاکٹر سھام سنہ 2000 میں سعودی عرب آئی تھیں،انھوں نے کئی مقامات پر کام کیا ہے جن میں قصیم اور جبیل بھی شامل ہیں۔ بعد میں وہ ریاض منتقل ہوگئیں جہاں انھوں نے نیشنل گارڈ ہسپتال میں کام کرنا شروع کر دیا۔
وہ کہتی ہیں ’پریمیئم ریزیڈینسی  سے ہمیں یہ آزادی ہے کہ ہم ایک سے دوسرے ہسپتال اور ایک شہر سے دوسرے شہر جا کر ہسپتالوں میں معاونت فراہم کر سکتے ہیں، خاص طور پر ان ہسپتالوں میں جہاں دل کے امراض کے ڈاکٹروں کی تعداد کم ہے۔

سعودی عرب سے باہر جانے یا واپس آنے کے لیے اجازت درکار نہیں رہی (فوٹو: عرب نیوز)

اس سہولت سے قبل، آپ صرف اسی ہسپتال میں کام کر سکتے تھے جہاں آپ ملازمت کرتے ہیں۔ مگر اب ڈاکٹر دوسری جگہوں پر بھی کام کر سکتے ہیں اور ان ہسپتالوں میں جا کر، جہاں سپیشلسٹ کنسلٹنٹ نہیں ہیں، اپنی مہارت کو استعمال کر کے دیگر مریضوں کی مدد کر سکتے ہیں۔
اعلٰی درجے کی خدمات کے حصول کی تلاش اور معیشت کی تعمیر کے لیے پریمیئم ریزیزیڈینسی کارڈ سنہ 2019 میں متعارف کرایا گیا تھا تاکہ انتہائی اعلٰی درجے کی قابلیت کے حامل پروفیشنلز کو ترغیبات دے کر مملکت میں رہنے کی اجازت دی جائے۔
صحت سے متعلق گزشتہ برس ہونے والی نمائش میں کئی ڈاکٹروں کو پریمیئم رہائش کی سہولت دی گئی تھی۔
پریمیئم ریزیڈینسی کی سہولت دینے کا مرکز رہائش کی سات اقسام کی اجازت فراہم کر سکتا ہے جن میں سپیشل ٹیلنٹ ریزیڈینسی، سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے ریزیڈینسی، اونٹرپرنیئر ریزیڈینسی، ریئل اسٹیٹ کی ملکیت کی ریزیڈینسی، محدود مدت کے قیام کی ریزیڈینسی اور لامحدود مدت کے لیے ریزیڈینسی شامل ہیں۔

ڈاکٹر عیاب سلیمان کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ اور دل اور پھیپھڑوں کے امراض، سرجری اور ٹرانسپلانٹ کے لیے کنگ عبدالعزیز سینٹر میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے دل کی تصویریں لے کر علاج کرنے کے سپیشلسٹ ہیں۔
انھوں نے بھی پریمیئم سکیم ریزیڈینسی کے بارے میں اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ’ اس سکیم کی وجہ سے انھیں سفر، کام اور دیگر مقامات پر اپنے ہنر سے فائدہ پہنچانے کی سہولت حاصل ہوگئی ہے۔‘
وہ کہتے ہیں ’میں نے ریزیڈینسی کارڈ کے لیے گزشتہ سال درخواست دی تھی اور ضروری تقاضے پورے کرنے کے بعد چند مہینوں کے اندر مجھے پریمیئم ریزیڈینسی مل گئی۔ اس ریزیڈینسی کی وجہ سے اب مجھے سعودی عرب سے باہر جانے یا یہاں واپس آنے کے لیے اجازت درکار نہیں رہی۔‘

 

شیئر: