Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ولی عہد کی ریاض میں نویں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس میں شرکت

شامی صدر نے کہا اس سال تقریبا 28 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بدھ کو ریاض میں نویں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس میں شام کے صدر کے ڈائیلاگ سیشن میں خصوصی شرکت کی ہے۔
شامی صدر احمد الشرع کا کہنا ہے کہ ’ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیرقیادت مملکت، شام کے لیے دنیا کی کنجی کی حیثیت رکھتا ہے۔‘
الاخباریہ کے مطابق فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو فورم کے 9 ایڈیشن کے ایک سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر احمد الشرع نے کہا ’اس وقت مملکت کو خطے میں اقتصادی مرکزیت حاصل ہے۔‘
شامی صدر کا کہنا تھا ’منصب سنبھالنے کے بعد مملکت کا دورہ پہلا غیرملکی دورہ کیا، شام کی تعمیر نو اور نئی شناخت دلوانے کے حوالے سے سعودی عرب کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہوا۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ’ گزشتہ 14 برسوں سے شامی ریاست مشکلات و مصائب میں گھری اور مختلف سطحوں پر بحرانوں کا شکار تھی جن میں اہم ترین نشہ آور گولیوں کپیٹاگون اورغیرقانونی نقل مکانی جس سے دنیا بھی پریشان تھی۔‘
انہوں نے مزید کہا’ شامی ریاست کی کامیابی سے دنیا کو مشرق میں ایک اہم سٹرٹیجک مقام اور دروازہ میسر آئے گا جن میں متنوع افرادی قوت اور بڑے اقتصادی مواقع شامل ہیں۔‘

’دمشق نے آج شام سے محبت کرنے والے ملکوں جن میں سعودی عرب سرفہرست ہے، کے تعاون سے اقتصادی اور سیاسی انضمام کو تیز کرنے کے لیے ایک نئے باب کا ٓغاز کیا ہے۔‘۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ’ شام کی قیادت سنبھالنے کے بعد اس سال تقریبا 28 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔‘
 شامی صدر نے بتایا کہ ’اس حوالے سے شامی قوانین میں سرمایہ کاروں کے مفادات میں ترامیم کی گئی ہیں جن کے تحت سرمایہ کاروں کو یہ حق دیا گیا ہے کہ وہ منافع میں سے کچھ رقم بیرون ملک منتقل کرسکیں اس حوالے سے عالمی ماہرینِ اقتصادیات اور سعودی وزارت سرمایہ کاری نے بھی نئے قانون کا جائزہ لیا ہے۔‘
انہوں نے کہا’ ہم سرمایہ کاری کے ذریعے شام کی تعمیر نو کرنا چاہتے ہیں، دنیا تجارتی رادہداری کے طور پر فائدہ اٹھا سکتی ہے۔‘
انہوں نے یقین دہانی کی کہ ’شام میں سرمایہ کاری کے متنوع مواقع موجود ہیں جن میں سب سے اہم ریئل سٹیٹ اور سیاحتی سیکٹر شامل ہیں اس کے علاوہ زراعت بھی منافع بخش شعبہ ہے، تیل ذرائع اس کے علاوہ ہیں، یومیہ ایک ملین بیرل کی پیداوار ہوتی ہے۔‘
یاد رہے کہ مئی میں صدر ٹرمپ نے ریاض میں اعلان کیا تھا کہ وہ ترکیہ اور سعودی عرب میں ان کے اتحادیوں کے مطالبے پر بشارالاسد دور کی پابندیاں ہٹا رہے ہیں۔
 یہ شام کے لیے چمکنے کا وقت ہے اور پابندیاں نرم کرنے سے اس کو اچھے مواقع ملیں گے۔
پابندیوں کے خاتمے کے بعد شام کے صدر احمد الشرع نے کئی غیرملکی دورے کیے ہیں، شام کی عبوری حکومت عالمی طاقتوں کے ساتھ تعلقات کو دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

 

شیئر: