Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں نوادرات کی غیرقانونی تجارت کے خلاف ’قوانین مزید سخت‘

سعودی عرب میں تاریخی نوادرات کی غیرقانونی تجارت کے خلاف قوانین کو مزید سخت بنایا جا رہا ہے، سزاؤں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور مختلف سرکاری اداروں کو ایک مشترکہ کوشش کے تحت متحد کیا جا رہا ہے۔
وزارت ثقافت کے ہیریٹیج کمیشن کے قانونی امور کے ڈائریکٹر محمد محناشی نے جمعرات کو ریاض میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس برائے انسدادِ ثقافتی ورثے کی سمگلنگ میں ان نئے اقدامات سے متعلق عرب نیوز سے بات کی۔
محناشی نے بتایا کہ مملکت میں نوادرات کے لیے نیشنل رجسٹری کا نظام موجود ہے جس میں نوادرات کے اندراج کے لیے واضح معیار اور نیلامی کے اجازت نامے کے لیے مخصوص قواعد مقرر کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ سزائیں واقعی مؤثر ہیں اور ریاستی ملکیت والے نوادرات کی غیرقانونی قبضے پر سات سال تک قید یا پانچ لاکھ سعودی ریال (ایک لاکھ 33 ہزار 300 امریکی ڈالر) تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جعل سازی اور نقل تیار کرنے جیسے جرائم کے لیے بھی سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔
محناشی نے کہا کہ رجسٹریشن کا مطلب یہ نہیں کہ فروخت کی مکمل اجازت مل گئی ہے۔صرف وہی اشیا نوادرات کے اندراج کے نظام میں شامل کی جا سکتی ہیں جن کی ملکیت کے مستند دستاویزی ثبوت موجود ہوں۔ کسی بھی معاملے میں لین دین سے پہلے ملکیت کی قانونی حیثیت ثابت کرنے والی دستاویزات فراہم کرنا لازمی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم نے سرحدوں پر دفاع کی پہلی لائن قائم کی ہے۔
’ہم نے زکات، ٹیکس اور کسٹمز اتھارٹی کے ساتھ زمینی، فضائی اور بحری بندرگاہوں پر مشترکہ تربیت کا انتظام کیا ہے، جس سے اہلکاروں کو ثقافتی ورثے کی اشیا کو پہچاننے، نوادرات کی درست شناخت کرنے اور سمگلنگ کی روک تھام کے لیے قوانین پر موثر عمل درآمد کرنے کی مہارت حاصل ہوئی ہے۔‘

محناشی نے کہا کہ ثقافت کا تحفظ سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

پبلک پراسیکیوشن کے ساتھ ایک مفاہتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں، جس میں حوالگی کے طریقۂ کار، ابتدائی تحقیقاتی فائلوں اور عدالت میں نمائندگی سے متعلق امور کو واضح کیا گیا ہے، تاکہ نوادرات، میوزیم اور شہری ورثے کے نظام کے تحت ایک موثر اور ہم آہنگ قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
محناشی نے مزید کہا کہ پبلک سکیورٹی کا جنرل ڈائریکٹوریٹ اس مہم میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
محناشی نے کہا کہ ثقافت کا تحفظ سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شہریوں، مارکیٹ میں شامل افراد اور بین الاقوامی شراکت داروں کو چاہیے کہ وہ ملکیت کے ثبوت دستاویزی شکل میں رکھیں، مشکوک سرگرمی کو رپورٹ کریں اور قانونی طریقہ کار پر عمل کریں۔ یہ اقدامات ورثے کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رکھنے کے لیے نہایت ضروری ہیں۔

شیئر: