Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان: الفاشر کے ہسپتال پر ریپڈ سپورٹ فورسز کے حملے میں 460 افراد ہلاک

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سوڈان میں مسلح افراد نے ہسپتال پر حملے میں 460 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے جبکہ متعدد ڈاکٹروں و نرسوں کو اغوا کیا، وہاں موجود عملے اور مریضوں پر بندوقیں تانی گئیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سوڈان میں طاقت ور پیراملٹری گروپ ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے 18 ماہ کے محاصرے کے بعد منگل کو الفاشر شہر کا قبضہ سنبھال لیا تھا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے گھروں پر چھاپے مارے، شہریوں کو قتل کیا اور جنسی حملوں کا نشانہ بھی بنایا۔
تاہم ہسپتال پر ہونے والے حملے اور شہر میں دیگر مقامات پر پرتشدد واقعات کی تفصیلات ابھی پوری طرح منظرعام پر نہیں آئیں اور ہلاک ہونے والوں کی حتمی تعداد فی الحال معلوم نہیں ہے۔
افریقہ کے تیسرے بڑے ملک سوڈان میں آر ایس ایف اور فوج کے درمیان دو برس سے جاری لڑائی کا نیا دور الفاشر پر قبضے کے بعد شروع ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق دو سال سے جاری لڑائی میں 40 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں تاہم امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 40 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ اس دوران بیماریاں پھوٹنے سے ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب دارفور کے کچھ علاقوں کو قحط زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مائیگریشن کے ادارے نے کہا ہے کہ اتوار اور بدھ کے درمیان دارفور کے شہر الفاشر سے 62 ہزار سے زائد افراد فرار ہو چکے ہیں تاہم ان میں سے کچھ ہی طویلہ شہر تک پہنچ پائے ہیں۔

سوڈان میں دو سال سے جاری لڑائی میں 40 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دارفور میں الفاشر سوڈانی فوج کا آخری گڑھ تھا اور اس کا کنٹرول آر ایس ایف کے ہاتھ میں آنے سے مغربی علاقے پر پیراملٹری گروپ کا قبضہ مضبوط ہو گیا ہے۔ اس سے سوڈان میں ایک نئی تقسیم کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے جبکہ خرطوم اور ملک کے شمال اور مشرق پر فوج کا قبضہ ہے۔
دارالحکومت خرطوم پر قبضے کے دوران آر ایس ایف اور اس کے اتحادی ملیشیا گروہ بڑے پیمانے پر قتل اور ریپ میں ملوث تھے۔
آر ایس ایف زیادہ تر عرب جنجاوید ملیشیا کے جنگجوؤں پر مشتمل ہے جس پر 2000 کی دہائی میں دارفور میں حکومت کی حمایت یافتہ نسل کشی کی مہم چلانے کا الزام ہے جس میں تقریباً تین لاکھ لوگ مارے گئے تھے۔

 

شیئر: