پاکستانی ٹیم کے بارے میں ایک عرصے سے یہ مشہور تھا کہ یہ غیریقینی ٹیم ہے، کسی بھی وقت کچھ کر سکتی ہے۔ غیرمتوقع نتائج کی پاکستانی کرکٹ ٹیم سے ہمیشہ توقع کی جاتی تھی۔ کئی بار دیکھا کہ کارکردگی نہایت نچلے درجے پر تھی اور پھر پاکستانی ٹیم اس ٹورنامنٹ میں ایسا باؤنس بیک کرتی کہ ہر ایک حیران رہ جاتا۔
پھر ٹیم کی کارکردگی میں ایسا زوال آیا کہ سرپرائز دینے کی سکت ہی نہ رہی۔ خاص کر گذشتہ دو تین برسوں میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی خاصی ناقص رہی۔ یکے بعد دیگرے دو تین آئی سی سی ٹورنامنٹس میں پاکستان ناقص کارکردگی کے ساتھ باہر ہوا۔
جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی20 سیریز میں ایک بار پھر احساس ہوا کہ پاکستانی ٹیم میں باؤنس بیک کرنے کی وہ صلاحیت پھر سے لوٹ آئی ہے۔ یہ ٹیم ایک بار پھر اپنے مداحین، ناقدین سب کو سرپرائز دینے لگی ہے۔
مزید پڑھیں
ٹی20 سیریز شروع ہوئی تو پاکستانی ٹیم فیورٹ سمجھی جا رہی تھی کیونکہ جنوبی افریقی ٹی20 ٹیم کے بعض نمایاں کھلاڑی انجریز وغیرہ کی وجہ سے ٹیم میں شامل نہیں تھے۔ پہلے ٹی20 میچ میں البتہ غیرمتوقع نتیجہ آیا۔
پنڈی میں کھیلے جانے والے میچ میں پاکستانی بولنگ ناکام رہی، جنوبی افریقہ نے بڑا ہدف کھڑا کر دیا اور پھر جواب میں بیٹنگ بری طرح ناکام ہوئی۔ ایک بڑے مارجن سے پاکستان کو شکست ہوئی۔ صائم ایوب جو ایشیا کپ میں بری طرح ناکام رہے، پہلے میچ میں بھی جدوجہد کرتے رہے۔ صائم ایوب کی سست رفتار بیٹنگ کی وجہ سے پہلے صآحبزادہ فرحان آوٹ ہوئے پھر بابر بھی صفر پر آؤٹ ہوئے۔ اس کے بعد بیٹنگ لائن اپ ڈھیر ہو گئی۔ شائقین کو شدید مایوسی ہوئی۔ لوگ اس قدر ڈس ہارٹ ہوئے کہ سوشل میڈیا پر یہ شکست زیربحث ہی نہیں آئی۔ یہ مایوسی کی انتہا ہوتی ہے کہ آپ تنقید کرنے کی زحمت بھی نہ کریں۔
دوسرے اور تیسرے ٹی20 میچز میں پاکستانی ٹیم نے کمال کر دکھایا۔ دوسرے میچ میں تو پاکستان نے جنوبی افریقہ کو آؤٹ کلاس کر دیا۔ کم رنز پر آوٹ کر کے نو وکٹوں سے شکست دے دی۔
تیسرے ٹی20 میچ میں بھی عمدہ اور ڈسپلنڈ بولنگ نے ہدف زیادہ بڑا نہیں بننے دیا۔ پھر بابر اعظم کی شاندار نصف سینچری اور سلمان آغا کے ساتھ اچھی پارٹنر شپ نے ٹیم کو منزل کے قریب پہنچا دیا۔ بابر کے آوٹ ہونے کے بعد حسب روایت مڈل آرڈر نے جھٹکا پہنچایا۔ حسن نواز نے وکٹ تھرو کی، محمد نواز نہایت غیرذمہ دارانہ شاٹ کھیلتے ہوئے بولڈ ہوئے۔ تاہم چونکہ چند رنز ہی درکار تھے، اس لیے فہیم اشرف اور محمد عثمان نے ہدف حاصل کر لیا۔ پاکستان نے چار وکٹوں سے میچ جیت کر سیریز اپنے نام کر لی۔
جنوبی افریقہ کو ٹی20 سیریز ہرانا ایک شاندار کامیابی ہے۔ خاص کر جب پہلے میچ میں پاکستان بری طرح میچ ہار گیا تھا۔ یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ دوسرا اور تیسرا ٹی20 میچ لاہور میں کھیلا گیا۔ بابراعظم کے ہوم گراؤنڈ میں، جہاں وہ دوسرے میچ میں ناٹ آؤٹ رہے اور تیسرے میچ میں بہت عمدہ ذمہ دارانہ اننگ کھیلی جس میں کئی نہایت خوبصورت چوکے شامل تھے۔
اس سیریز کے دوسرے اور تیسرے میچ میں تین چار دلچسپ اور مثبت چیزیں پاکستان کے حق میں گئیں۔ دوسرے میچ میں شاہین شاہ آفریدی کو ڈراپ کر کے سلمان مرزا کو کھلایا گیا اور نوجوان سلمان نے کمال کر دکھایا۔ بہت عمدہ سوئنگ بولنگ کر کے جنوبی افریقہ کے ٹاپ آرڈر کو ہلا کر رکھ دیا۔ سلمان مرزا نے اپنی غیرمعمولی کارکردگی سے یہ ثابت کیا کہ اسے ایشیا کپ میں چانس ملنا چاہیے تھا۔ سلمان کی گیند سوئنگ ہو کر اندر آتی رہی اور پھر اس نے بہت عمدہ لیگ کٹر بھی کرائے۔ اس نے اپنی تیسری وکٹ جس گیند پر حاصل کی ، وہ ایک غیرمعمولی گیند تھی،جس پر دنیا کا کوئی بھی بہترین بلے باز آوٹ ہوسکتا تھا۔
بابر اعظم کی واپسی کا فیصلہ رسکی تھا۔ بابر کی ٹیسٹ میچز میں بھی کارکردگی خاص نہیں رہی تھی۔ پھر بھی اسے چانس دیا گیا۔ پہلے میچ میں وہ صفر پر آؤٹ ہوا، دوسرے میں اس نے چند رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہا۔ تیسرے میچ میں بابر کی اصل کلاس نظر آئی۔ اس نے کئی بہت خوبصورت چوکے لگائے، سنگلز اور ڈبلز کے ذریعے سٹرائیک روٹیٹ کیا۔ سچ تو یہ ہے کہ بابر کی یہ اننگ دیکھنا کسی ضیافت سے کم نہیں تھی۔ ویسے لاہور کی پچ بیٹنگ کے لئے آسان نہیں تھی، بابر اگر ایک بڑی اننگ نہ کھیلتا تو شائد پاکستانی بیٹنگ پہلے میچ کی طرح ڈھیر ہوجاتی۔ بابر کے مداحین کو مبارک ہو۔ کنگ بابراعظم کی واپسی ہو گئی ہے، اب وہ ٹی20 ٹیم کا پھر سے مستقل حصہ بن جائے گا۔
شاہین شاہ آفریدی کی پہلے میچ میں بولنگ خاص نہیں رہی تھی، دوسرے میچ میں وہ ڈراپ ہوا، تیسرے میچ میں شاہین شاہ نے پہلے ہی اوور میں دو گیندوں پر مسلسل وکٹیں لیں۔ شاہین شاہ ردھم میں آ رہا ہے، ون ڈے سیریز میں اس کا فائدہ ہو سکتا ہے، ویسے بھی وہ ون ڈے ٹیم کا کپتان ہے۔
نسیم شاہ کی کارکردگی دوسرے ٹی20 میچ میں اچھی رہی، تیسرے میں اسے ڈراپ کر کے شاہین شاہ کو کھلایا گیا۔ اندازہ ہوا کہ ٹیم مینجمنٹ جرات مندانہ فیصلے کر رہی ہے۔ ایک اور دلیرانہ فیصلہ پی ایس ایل میں عمدہ کارکردگی دکھانے والے مسٹری سپنر عثمان طارق کو موقع دینا ہے۔ عثمان طارق کا ایکشن قدرے مختلف ہے، وہ اچھی کیرم گیند کراتے ہیں اور بلے باز انہیں سمجھ نہیں سکتے۔ ابھی حال ہی میں عثمان نے کیربین لیگ میں بہت عمدہ کارکردگی دکھائی۔ ٹیم مینجمنٹ نے عثمان کو کھلا کر اچھا فیصلہ کیا۔ عثمان طارق نے اپنے پہلے میچ میں دو اہم وکٹیں لیں اور کم رنز دیے۔ یہ 27 سالہ مسٹری سپنر پاکستان کے ٹی20 سپن اٹیک میں اچھا اضافہ ہے۔
فہیم اشرف پچھلے کچھ عرصے سے اچھی آل راونڈ پرفارمنس دے رہے ہیں۔ ایشیا کپ میں انہوں نے بعض میچز میں عمدہ بولنگ کرائی، فائنل میں بھی فہیم اشرف کی بولنگ اچھی رہی۔ اس ٹی20 سیریز کے دوسرے میچ میں فہیم اشرف نے بہت اچھی بولنگ کرا کر وکٹیں لیں۔ تیسرے میچ میں بھی فہیم کی سلو بالز اور کٹر خطرناک رہے۔ فہیم اشرف بھی ٹی20 ٹیم کا مستقل حصہ بن چکے ہیں۔
صائم ایوب پہلے میچ میں جدوجہد کرتا رہا، دوسرے میچ میں البتہ اس نے کمال کر دیا، شاندار اننگ کھیلی، کئی چھکے بھی لگائے، تیسرے میچ میں صائم دباؤ میں آ کر وکٹ گنوا بیٹھا، مگر بہرحال وہ فارم میں واپس آ رہا ہے۔ صاحبزادہ فرحان کی جارحانہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ وہ مسلسل پاور پلے میں بلند وبالا چھکے لگا رہے ہیں۔ تیسرے میچ میں سلمان آغا نے بھی کچھ رنز کیا، ان کی فارم میں واپسی ہو رہ ۔ البتہ مڈل آرڈر میں حسن نواز ابھی تک غلطیاں کر رہا ہے۔ اس نوجوان بلے باز کو کچھ ٹمپرامنٹ سیکھنے کی ضرورت ہے۔
مجموعی طور پر ٹیم کمبی نیشن بن رہا ہے۔ امید کرنی چاہیے کہ مستقبل کی ٹی20 سیریز اور اگلے برس ہونے والے ورلڈ کپ میں اچھی کارکردگی دکھائی جائے گی۔
پاکستانی ٹیم اور قوم کو جیت مبارک ہو۔ ویلڈن ٹیم پاکستان۔












