Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں زلزلے کے بعد انڈیا کا امداد میں اضافہ، چین کے ساتھ اثر و رسوخ کی دوڑ

انڈیا نے افغانستان میں زلزلے کے بعد امداد میں اضافہ کر دیا ہے اور خود کو خطے کا ’پہلا مددگار‘ قرار دیا ہے، تاکہ چین کی جانب سے مغرب کے چھوڑے گئے خلا کو پُر کرنے کی کوششوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پیر کو طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کو سب سے پہلے فون کیا اور 15 ٹن خوراک کی ترسیل کے بعد مزید امداد کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ طبی سامان بھی جلد بھیجا جائے گا، جبکہ ان کی وزارت نے سوشل میڈیا پر ’انڈیا فرسٹ رسپانڈر‘ کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔
چین نے منگل کو کہا کہ وہ بھی امداد دینے کے لیے تیار ہے۔
تجزیہ کار ہرش پنت کے مطابق انڈیا اور چین دونوں طالبان کے ساتھ تعلقات کو گہرا کرنے کے خواہاں ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں انڈیا اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، جبکہ پاکستان کے ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں۔
انڈیا کی سافٹ پاور کی حکمت عملی
ہرش پنت نے کہا کہ ’افغانستان کے ساتھ انڈیا کی قربت کے پیچھے یہ مقصد ہے کہ مقامی آبادی میں نرمی اور خیرسگالی کا تاثر پیدا کیا جائے، جو کہ سافٹ پاور کی ایک شکل ہے۔ یہ ممکن نہیں کہ انڈیا مغربی ممالک کے چھوڑے گئے خلا کو مکمل طور پر پُر کر سکے، لیکن اگر انڈیا نے کوشش نہ کی تو چین ضرور کرے گا۔‘
گذشتہ ماہ انڈیا نے امیر خان متقی کی چھ روزہ میزبانی کی اور کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا، جو 2021 سے بند تھا۔ انڈیا نے پن بجلی منصوبوں، صحت اور عوامی بنیادی ڈھانچے میں تعاون کا بھی وعدہ کیا۔
ایک انڈین عہدیدار نے کہا کہ ’سفارت خانے کا دوبارہ کھلنا ایک سیاسی اشارہ ہے، جو طالبان کو باضابطہ تسلیم کیے بغیر انڈیا کی حقیقی موجودگی کو ظاہر کرتا ہے۔‘
متقی کا دورہ اس وقت ہوا جب طالبان اور پاکستان کے تعلقات سرحدی جھڑپوں کے بعد مزید خراب ہو گئے۔ گذشتہ ہفتے انڈیا نے ایران کی چابہار بندرگاہ پر چھ ماہ کی امریکی پابندیوں سے استثنیٰ حاصل کیا، جس سے افغانستان کے ساتھ تجارت بڑھے گی اور کابل کا کراچی بندرگاہ پر انحصار کم ہوگا۔

مزار شریف کے قریب آنے والے زلزلے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور 900 سے زائد زخمی ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)

چین کی معدنیات میں دلچسپی
چین پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا ہے، اس نے اگست میں افغانستان سے کہا کہ وہ معدنیات کے شعبے میں مواقع تلاش کرنا چاہتا ہے اور کابل پر زور دیا کہ وہ باضابطہ طور پر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں شامل ہو۔
چین اور انڈیا کی حمایت طالبان کے لیے اہم ہے، جو 2021 میں امریکی قیادت میں نیٹو افواج کے انخلا کے بعد اقتدار میں آئے، لیکن خواتین پر مختلف نوعیت کی پابندیوں اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کی وجہ سے مغربی ممالک کی جانب سے نظرانداز کیے جا رہے ہیں۔
انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے ابراہیم بحیث نے کہا کہ ’افغانستان کی بین الاقوامی بینکاری نظام سے علیحدگی اور معمول کے رابطہ چینلز کی عدم موجودگی نے امداد اور ترقیاتی فنڈز کی ترسیل کو بہت مشکل بنا دیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’افغانستان کی انسانی ضروریات کم نہیں ہو رہیں بلکہ بڑھ رہی ہیں کیونکہ آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ معیشت جمود کا شکار ہے۔‘
واضح رہے کہ پیر کو مزار شریف کے قریب آنے والے زلزلے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور 900 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

 

شیئر: