Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا انڈیا نے افغان زلزلہ متاثرین کے لیے ’پاکستانی باسمتی‘ چاول کی امداد بھیجی؟

چاول کے تھیلوں پر ’غلہ منڈی پنجاب‘ درج ہے جبکہ برانڈ کا نام ’چیری‘ لکھا ہوا ہے (فوٹو: ایکس)
انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے انڈیا کی جانب سے امداد بھیجی گئی ہے۔
یکم ستمبر کو ترجمان دفتر خارجہ نے انڈیا کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر کی ایکس پوسٹ کو ری پوسٹ کرتے ہوئے کچھ تصاویر پوسٹ کیں اور ساتھ ہی لکھا کہ’انڈیا نے زلزلے کے بعد افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کی ہے۔‘
رندھیر جیسوال کی جانب سے شیئر کی گئی تین تصویروں میں بظاہر چاول، آٹے کے تھیلے اور ٹرک دکھائے گئے ہیں جن پر انڈیا کے جھنڈے آویزاں کیے گئے ہیں۔
چاول کے تھیلوں پر ’غلہ منڈی پنجاب‘ درج ہے جبکہ برانڈ کا نام ’چیری‘ لکھا ہوا ہے، واضح رہے کہ اس پیکجنگ کے تھیلے لاہور کی ایک کمپنی کی جانب سے تیار کیے جاتے ہیں۔
ایکس پر شیئر کی گئی اس پوسٹ نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، تاہم ایکس صارفین کی جانب سے انڈیا کے امدادی سامان سے متعلق مختلف قسم کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔
ایکس صارف عامر خان نے اس پوسٹ کے جواب میں تھیلے کا انڈیا کے جھنڈے کے بغیر تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’غلہ منڈی پنجاب پاکستان، انڈیا کی افغانستان کے لیے امداد۔‘
ایکس صارف شائق الدین نے لکھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ انڈیا کی افغانستان کے لیے امداد دراصل پاکستان کے پنجاب کا چاول ہے، جسے پرائیویٹ لیبل پیکجنگ میں بھیجا گیا ہے اور اس پر اردو کے لیبل اب بھی واضح ہیں۔‘
سعدیہ خالد نے لکھا کہ ’مودی سرکار ایک طرف ’آپریشن سندور‘ اور ’پاکستان کا بائیکاٹ‘ کے ڈھول بجاتی ہے اور دوسری طرف پاکستانی چاول خرید کر اُسے انڈین برانڈ بنا کر امداد بھیج دیتی ہے، جھوٹی شان، جھوٹی قوم پرستی۔‘
فہد منیر نے سوال اٹھایا کہ ’ایک طرف انڈیا اور پاکستان کے درمیان تو کوئی تجارتی تعلقات ہی نہیں ہیں تو کیا پھر یہ چاول انڈیا نے چُرائے ہیں؟‘
پلکیت سنگھ نے ردِعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’آخر کب مرکزی حکومت پنجاب کی مدد کرے گی؟
صارف عمر نے لکھا کہ ’بہت شکریہ، لیکن کیا یہ تھیلے آپ نے پاکستان سے خریدے ہیں؟‘
میاں حنین امین نے لکھا کہ ’یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ انڈیا نے اپنے غیر معیاری چاولوں کے بجائے پاکستان کی اچھی کوالٹی کے باسمتی چاول امداد میں بھیجے۔‘

شیئر: