امریکہ نے ایٹمی تجربات کیے تو روس بھی ایسا ہی کرے گا: صدر پوتن
امریکہ نے ایٹمی تجربات کیے تو روس بھی ایسا ہی کرے گا: صدر پوتن
بدھ 5 نومبر 2025 19:10
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بدھ کے روز کہا کہ ’اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو روس بھی ایسا کرنے پر غور کرے گا۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ولادیمیر پوتن نے یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات سے متعلق حالیہ تبصروں کے بعد بلائے گئے روسی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران کیا۔
یہ بیان دنیا کی دو سب سے بڑی ایٹمی طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی ایٹمی کشیدگی کی تازہ مثال ہے، خاص طور پر اس وقت جب پوتن اور ٹرمپ یوکرین کے تنازع کے حل میں ناکام رہے ہیں۔
صدر پوتن نے روس کی وزارتِ دفاع، وزارتِ خارجہ اور سکیورٹی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ ’اس موضوع پر معلومات اکٹھی کریں اور ایٹمی ہتھیاروں کے ممکنہ تجربات کی تیاری کے آغاز کے لیے تجاویز پیش کریں۔‘
روس نے 1990 کے بعد سے کوئی ایٹمی تجربہ نہیں کیا، اور اس کے ایک سال بعد سوویت یونین کا باضابطہ خاتمہ ہوگیا۔
گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ انہوں نے پینٹاگون کو ہدایت دی ہے کہ ’روس اور چین کے برابر سطح پر ہمارے ایٹمی ہتھیاروں کی جانچ شروع کی جائے۔‘
یہ واضح نہیں تھا کہ ٹرمپ کا اشارہ اصل ایٹمی دھماکوں کی جانب تھا یا کسی اور قسم کے ٹیسٹ کی طرف۔
صدر ٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
روس کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران، پوتن روسی وزیرِ دفاع آندرے بیلوسوف کے بیان پر ردعمل دے رہے تھے، جنہوں نے مشورہ دیا تھا کہ ’آرکٹک کے علاقے نووایا زیملیا میں ایٹمی تجربات کی فوری تیاری شروع کی جائے۔‘
صدر پوتن اس سے قبل بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اگر واشنگٹن نے کوئی ایٹمی تجربہ کیا، تو ماسکو بھی ایسا کرے گا۔
اکتوبر میں روس نے صدر پوتن کی زیر نگرانی ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ہتھیاروں کے دو تجربات کیے، تاہم ان میں ایٹمی وار ہیڈز شامل نہیں تھے۔
صدر ٹرمپ جنوری میں وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، اور وہ پوتن کے رویے پر بڑھتی ہوئی مایوسی کا اظہار کر چکے ہیں، جو بارہا جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کر چکے ہیں۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ شمالی کوریا کے علاوہ کسی ملک نے اکیسویں صدی میں ایٹمی دھماکے پر مبنی ایٹمی تجربہ نہیں کیا۔