’شادی ہال میں گرمی سے ذہنی کوفت‘ دولہا نے ہرجانے کا دعوی کردیا
عدالت نے ہوٹل انتظامیہ کے خلاف دائر ہرجانے کے مقدمے کو خارج کردیا۔ (فوٹو: وام)
متحدہ عرب امارات ابوظبی کی کمرشل کورٹ نے ایک نوجوان کی جانب سے ہوٹل انتظامیہ کے خلاف دائر ہرجانے کے مقدمے کو خارج کردیا۔ دعوی کیا گیا تھا کہ ہوٹل کے ناقص انتظامات اور ہال میں گرمی سے اسے شدید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔
امارات الیوم کے مطابق ابوظبی میں ایک نوجوان نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ جس ہوٹل میں اس کی شادی کی تقریب منعقد ہوئی وہاں کے انتظامات انتہائی ناقص تھے۔
شادی ہال میں ایئرکنڈیشنگ کے ناقص انتظامات کے باعث اسے اور مہمانوں کو شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑا۔
علاوہ ازیں جو کھانا فراہم کیا گیا وہ بھی انتہائی غیرمعیاری اور معاہدے سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔
عدالت سے درخواست کی کہ اسے معاہدے کے مطابق کرائے کی مد 50 ہزار درھم اور جو کوفت اور ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا اس کے لیے مزید 50 ہزاردرھم ہرجانہ ادا کرایا جائے۔
ہوٹل کے وکیل نے دعوی کے جواب میں عدالت سے استدعا کی کہ عدالت مقدمے کو خارج کردے کیونکہ دوطرفہ معاہدے میں ثالثی کی شق موجود ہے جس کی وجہ سے ابوظبی کی عدالتوں کے دائرہ اختیار میں نہیں۔
عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا دعوی کے بنیاد پر جو معاہدہ پیش کیا اس میں واضح طورپر تنازعات کے حل کے لیے ثالثی کی شرط درج ہے جسے مدعی نے بھی قبول کیا تھا۔
اس میں واضح ہے کسی بھی تنازع کی صورت میں ثالثی دبئی انٹرنیشنل فنانشل سینٹر میں کی جائے۔
عدالت نے اس بنیاد پر مقدمہ خارج کرتے ہوئے مدعی کو عدالتی اخراجات اور وکیل کی فیس ادا کرنے کا حکم صادر کیا۔
