’جس روز ترمیم آئی اس دن آئین دفن ہو جائے گا‘، اپوزیشن رہنماؤں کا ردعمل
تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 27ویں ترمیم کے خلاف احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے (فوٹو: سکرین شاٹ)
اپوزیشن رہنماؤں اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے عہدیداروں نے 27ویں ترمیم پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس روز آئی اس دن آئین دفن ہو جائے گا۔
اتوار کو محمود خان اچکزئی نے علامہ ناصر عباس اور مصطفیٰ نواز کھوکھر اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں ترمیم کے خلاف سخت مزاحمت کی جائے گی اور پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیا جائے گا۔
ان کے مطابق ’یہ پاکستان کی بنیادوں پر حملہ ہے جبکہ اس کے بارے میں عوام کو غلط تاثر دیا جا رہا ہے۔‘
محمود اچکزئی نے یہ بھی کہا کہ ’ہماری کسی سے ذاتی دشمن نہیں مگر ملک پر بغیر الیکشن کے ٹولہ قابض ہے۔‘
ان کے مطابق ’آج رات آٹھ بجے سے نعرے لگانا شروع کر دیں گے۔‘
اس موقع پر مصطفیٰ نواز کا کہنا تھا کہ ’دل اداس ہے کہ ہم اپنے ہاتھوں سے یہ کیا کرنے جا رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’شام کو یہ بات سامنے آئی کہ صدر مملکت کے عہدے کو فوجداری اور سول مقدمات سے تاحیات استثنیٰ دیا جا رہا ہے کیا یہ پرسن سپیسفک اقدام نہیں ہے۔‘
ان کے بقول ’صبح سے خبریں گردش کر رہی ہیں کہ وزیراعظم نے بھی سوچا کہ میں کیوں پیچھے رہوں اور استثنیٰ کی بندر بانٹ میں اپنا حصہ حاصل کروں۔‘
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس ترمیم کا عوام سے کوئی تعلق نہیں، وہ ان کی اہلیوں کے باعث آنے والے سیاسی بحران کی قیمت ادا کر رہے ہیں عام آدمی سے تو کچن نہیں چلایا جا رہا، بچوں کی فیسیں نہیں دیا جا رہیں۔‘
انہوں نے آئینی عدالت کے تصور کو 73 کے آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے 73 کے آئین کا ستون منہدم ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم کو اس کے مخالفت کرنا پڑے گی اور یہ صرف ہم پر لازم نہیں بلکہ ہر طبقے کو اس کے خلاف آواز اٹھانا چاہیے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں 27ویں ترمیم کا مسودہ کابینہ سے منظوری کے بعد بِل کی صورت میں پارلیمنٹ کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں پیش کر دیا گیا ہے۔