انڈین دارالحکومت میں زہریلی ہوا کے خلاف احتجاج، ’مجھے سانس لینا یاد آتا ہے‘
انڈین دارالحکومت میں زہریلی ہوا کے خلاف احتجاج، ’مجھے سانس لینا یاد آتا ہے‘
اتوار 9 نومبر 2025 21:02
انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں درجنوں مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے شہر میں پھیلی ہوئی زہریلی ہوا پر حکومتی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارےروئٹرز کے مطابق یہ احتجاج اتوار کو ایسے وقت میں ہوا ہے جب انتہائی چھوٹے خطرناک ذرات پر مشتمل گھنی دھند نے انڈین دارالحکومت کو لپیٹ میں لے لیا تھا۔
احتجاج میں شامل والدین اپنے بچوں کو بھی ساتھ لائے تھے جنہوں نے ماسک پہن رکھے تھے اور ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ ایک پلے کارڈ پر لکھا تھا ’مجھے سانس لینا یاد آتا ہے۔‘
تین کروڑ کی آبادی والے شہر نئی دہلی اور اس کے پھیلے ہوئے میٹروپولیٹن کا شمار تسلسل سے دنیا کے آلودہ ترین دارالحکومتوں میں ہوتا ہے۔
ہر سال سردیوں میں شہر کے افق کو تیزابیت والی دھند ڈھانپ لیتی ہے۔ موسم سرما میں ٹھنڈی ہوا آلودگی کو زمین کے قریب فضاء میں معلق کر دیتی ہے جس سے فصلوں کو جلانے، فیکٹریوں اور بھاری ٹریفک کے اخراج کا ایک مہلک مرکب بنتا ہے۔
اپنے بیٹے کے ساتھ آنے والی مظاہرین میں سے ایک نامرتہ یادو نے کہا کہ’ آج میں یہاں صرف ایک ماں کے طور پر آئی ہوں۔ میں یہاں ہوں کیونکہ میں ماحولیاتی مہاجر نہیں بننا چاہتی۔‘
اتوار کو مشہور جنگی یادگار انڈیا گیٹ کے قریب جہاں مظاہرین جمع ہوئے تھے۔ اس مقام کے آس پاس زہریلے ذرات پی ایم 2.5 کی سطح عالمی ادارۂ صحت کی تجویز کردہ یومیہ زیادہ سے زیادہ حد سے 13 گنا زیادہ تھی۔
حکومت کے جزوی اقدامات کوئی قابل ذکر اثر دکھانے میں ناکام رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایک وکیل تنوی کسم نے کہا کہ وہ ’مایوسی‘ کی وجہ سے آئی ہیں۔ ’سال بہ سال، یہی کہانی ہے لیکن کوئی حل نہیں ہے۔ ہمیں دباؤ بنانا پڑے گا تاکہ حکومت کم از کم اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے۔‘
حکومت کے جزوی اقدامات کوئی قابل ذکر اثر دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔ ان اقدامات میں جیواشم ایندھن سے چلنے والی ٹرانسپورٹ پر جزوی پابندیاں اور ہوا سے ذرات کو صاف کرنے کے لیے پانی کے ٹرکوں کے ذریعے چھڑکاؤ شامل تھا۔
مظاہرے میں شریک ایک نوجوان خاتون دعویٰ کیا کہ وہ ’دہلی کے لیے بول رہی ہیں‘
انہوں نے کہا ’آلودگی ہماری زندگیوں (کے دورانیے) کو کم کر رہی ہے۔‘
’دی لانسیٹ پلانیٹری ہیلتھ‘ میں گزشتہ برس شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق سنہ 2009 سے سنہ 2019 کے درمیان انڈیا میں 38 لاکھ اموات فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ آلودہ ہوا بچوں کو سانس کے شدید انفیکشن کے زیادہ خطرے میں ڈالتی ہے۔