امریکہ میں جاری شٹ ڈاؤن کے باعث ایئرلائنز نے اتوار کو 22 سو پروازیں منسوخ کیں جبکہ ٹرانسپورٹیشن کے سیکریٹری نے خبردار کیا ہے کہ تھینکس گیونگ ڈے کے موقع پر صورت حال مزید خراب ہو جائے گی۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ شٹ ڈاؤن ختم ہونے کے قریب ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بڑی فضائی کمپنیوں کو حکومت کی جانب سے کٹوتیوں کا سامنا ہے اور سنیچر کو بھی بڑی تعداد میں پروازیں تاخیر کا شکار اور منسوخ ہوئی تھیں۔
شٹ ڈاؤن جو کہ 40ویں روز میں داخل ہو گیا ہے، کی وجہ سے ایئر ٹریفک کنٹرول کے عملے کے ارکان میں بھی کمی آئی ہے کیونکہ وفاقی ملازمین کو ہفتوں سے تنخواہ نہیں دی گئی۔
مزید پڑھیں
-
فنڈنگ ڈیل نہ ہو پانے پر امریکہ میں شٹ ڈاؤن، کیا کچھ متاثر ہو گا؟Node ID: 895266
سیکریٹری ٹرانسپورٹیشن شان ڈفی نے سی این این کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’صورت حال صرف خرابی کی طرف جا رہی ہے جو کہ تھینکس گیونگ سے صرف دو ہفتے قبل کی ہے، آنے والے دنوں میں ہوائی سفر کا سلسلہ مزید سکڑ جائے گا۔‘
تھینکس گیونگ کو امریکہ کی انتہائی اہم تعطیل سمجھا جاتا ہے جس کے موقع پر لاکھوں کی تعداد میں لوگ ہوائی سفر کرتے ہیں اور اس بار یہ 27 نومبر کو آ رہا ہے۔
شان ڈفی کا مزید کہنا تھا کہ ’بہت سے لوگوں کو ہوائی جہاز ملیں گے ہی نہیں، اگر صورت حال واپس بحال نہیں ہوتی تو بہت سی پروازیں اڑان بھر ہی نہیں پائیں گی۔‘

یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے شٹ ڈاؤن کے بعد سے اتوار کا روز فضائی سفر اور پروازوں کی منسوخی کے لحاظ سے بدترین تھا۔
وفاقی ایوی ایشن ایڈمنسٹرین کی جانب سے ایئر لائنز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ جمعے کے روز سے 40 بڑے ہوائی اڈوں کی پروازوں میں روزانہ چار فیصد کمی کریں اور منگل تک پروازوں کو چھ فیصد اور 14 نومبر تک 10 فیصد تک پہنچانے کا حکم دیا گیا ہے۔
بہت سی فضائی کمپنیوں نے اپنی پراوزوں کی منسوخی کے حوالے سے ابھی سے منصوبہ بندی کر لی ہے۔ جیسے کہ یونائیٹڈ ایئرلائنز، انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ کمپنی نے پیر کے روز کے لیے 190 پروازیں کم کی ہیں جبکہ منگل کے لیے 269 پروازیں منسوخ کی گئی ہیں۔
اتوار کو سامنے آنے والے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دو ہزار 215 پروازیں منسوخ ہوئیں اور سات ہزار 200 تاخیر کا شکار ہوئیں۔
اس سے قبل فیڈرل ایوی ایشن نے کہا تھا کہ اسے 12 ٹاورز کے لیے عملے کی کمی کے مسائل درپیش ہیں۔
شان ڈفی کا کہنا ہے کہ یکم اکتوبر سے وفاقی شٹ ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے کئی ٹریفک کنٹرولرز کام چھوڑ چکے ہیں اور فیڈرل ایوی ایشن کو ایک ہزار سے دو ہزار تک کے سٹاف ارکان کی کمی کا سامنا ہے۔
ان کے مطابق ’میں نے تجربہ کار کنٹرولرز کو روکنے کے لیے ادائیگی کی اور ملازمت پر رہنے کا کہا، شٹ ڈاؤن شروع ہونے سے پہلے اوسطاً چار کنٹرولرز جاب چھوڑ رہے تھے جبکہ اب یہ تعداد 15 سے 20 تک پہنچ چکی ہے۔
دوسری طرف صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شٹ ڈاؤن ختم ہونے کے قریب ہے۔
اتوار کو واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا لگ رہا ہے کہ ہم شٹ ڈاؤن کے خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور آپ کو جلد اس کی خبر مل جائے گی۔‘













