Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں شٹ ڈاؤن کے باعث 22 سو پروازیں منسوخ، ’حالات مزید خراب ہوں گے‘

امریکہ میں یکم اکتوبر سے فنڈز کے معاملے پر ڈیڈلاک کے بعد شٹ ڈاؤن کا سلسلہ شروع ہوا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں جاری شٹ ڈاؤن کے باعث ایئرلائنز نے اتوار کو 22 سو پروازیں منسوخ کیں جبکہ ٹرانسپورٹیشن کے سیکریٹری نے خبردار کیا ہے کہ تھینکس گیونگ ڈے کے موقع پر صورت حال مزید خراب ہو جائے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بڑی فضائی کمپنیوں کو حکومت کی جانب سے کٹوتیوں کا سامنا ہے اور سنیچر کو بھی بڑی تعداد میں پروازیں تاخیر کا شکار اور منسوخ ہوئی تھیں۔
شٹ ڈاؤن جو کہ 40ویں روز میں داخل ہو گیا ہے، کی وجہ سے ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی کمی کا بھی سامنا ہے کیونکہ وفاقی ملازمین کو ہفتوں سے تنخواہ نہیں دی گئی۔
سیکریٹری ٹرانسپورٹیشن سین ڈفی نے سی این این کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’صورت حال صرف خرابی کی طرف جا رہی ہے جو کہ تھینکس گیونگ سے صرف دو ہفتے قبل کی ہے، آنے والے دنوں میں ہوائی سفر کا سلسلہ مزید سکڑ جائے گا۔‘
تھینکس گیونگ کو امریکہ کی انتہائی اہم تعطیل سمجھا جاتا ہے جس کے موقع پر لاکھوں کی تعداد لوگ میں ہوائی سفر کرتے ہیں اور اس بار یہ 27 نومبر کو آ رہا ہے۔
سین ڈفی کا مزید کہنا تھا کہ ’بہت سے لوگوں کو ہوائی جہاز ملیں گے ہی نہیں، اگر صورت حال واپس بحال نہیں ہوتی تو بہت سی پروازیں اڑان بھر ہی نہیں پائیں گی۔‘

اتوار کو دو ہزار 200 سے زائد پروازیں منسوخ ہوئیں (فوٹو: اے ایف پی)

یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے شٹ ڈاؤن کے بعد سے اتوار کا روز فضائی سفر اور پروازوں کی منسوخی کے لحاظ سے بدترین تھا۔
وفاقی ایوی ایشن ایڈمنسٹرین کی جانب سے ایئر لائنز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ جمعے کے روز سے 40 بڑے ہوائی اڈوں کی پروازوں میں روزانہ چار فیصد کمی کریں اور منگل تک پروازوں کو چھ فیصد اور 14 نومبر تک 10 فیصد تک پہنچانے کا حکم دیا گیا ہے۔
بہت سی فضائی کمپنیوں نے اپنی پراوزوں کی منسوخی کے حوالے سے ابھی سے منصوبہ بندی کر لی ہے۔ جیسے کہ یونائیٹڈ ایئرلائنز، انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ کمپنی نے پیر کے روز کے لیے 190 پروازیں کم کی ہیں جبکہ منگل کے لیے 269 پروازیں منسوخ کی گئی ہیں۔
اتوار کو سامنے آنے والے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دو ہزار 215 پروازیں منسوخ ہوئیں اور سات ہزار 200 تاخیر کا شکار ہوئیں۔
اس سے قبل فیڈرل ایوی ایشن نے کہا تھا کہ اسے 12 ٹاورز کے لیے عملے کی موجودگی کے مسائل درپیش ہیں۔
سین ڈفی کا کہنا ہے کہ یکم اکتوبر سے وفاقی شٹ ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے کئی ٹریفک کنٹرولرز ریٹائر ہو چکے ہیں اور فیڈرل ایوی ایشن کو ایک ہزار سے دو ہزار تک کے سٹاف ارکان کی کمی کا سامنا ہے۔
ان کے مطابق ’میں نے تجربہ کار کنٹرولرز کو روکنے کے لیے ادائیگی کی اور ملازمت پر رہنے کا کہا، شٹ ڈاؤن شروع ہونے سے قبل چار کنٹرولر ریٹائر ہوتے تھے اب یہ تعداد 15 سے 20 تک پہنچ چکی ہے۔

ڈیموکریٹس شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں تاہم صدر ٹرمپ نے کسی سمجھوتے کا اشارہ نہیں دیا ہے (فوٹو: اے پی)

خیال رہے یکم اکتوبر کو حکومتی فنڈنگ کے بجٹ کے معاملے پر تعطل برقرار رہنے کے بعد ملک میں شٹ ڈاؤن شروع ہوا تھا۔
اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قانون سازوں کے درمیان مذاکرات ہوئے جن میں گرما گرمی کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں تاہم اس کے باوجود بھی حکومتی فنڈنگ کے معاملے پر ہونے والا تعطل نہ ٹوٹ سکا تھا۔
اس سے قبل تقریباً سات برس قبل 35 روز کا شٹ ڈاؤن صدر ٹرمپ کے دور میں ہی ہوا تھا جبکہ جاری بندش کا سلسلہ اس سے بھی آگے بڑھ گیا ہے۔
شٹ ڈاؤن کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ڈیموکریٹس سینیٹ کے غیرمعمولی سیشن کی تیاری کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب صدر ٹرمپ کی جانب سے کسی سمجھوتے کا اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔

شیئر: