شٹ ڈاؤن پر غیرمعمولی اجلاس کی تیاری، صدر ٹرمپ کا سمجھوتہ نہ کرنے کا اشارہ
امریکہ میں 39 روز سے جاری شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لیے غیرمعمولی اجلاس کی تیاری ہو رہی ہے (فوٹو: اے پی)
امریکہ میں ایک مہینے سے زائد عرصے سے جاری شٹ ڈاؤن کے معاملے پر ڈیموکریٹک ارکان غیرمعمولی سیشن کی تیاری کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب صدر ٹرمپ کی جانب سے کسی سمجھوتے کا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اتوار کو ہونے والے اجلاس کے بارے میں ڈیموکریٹس کو امید ہے کہ شٹ ڈاؤن کے خاتمے کی کوئی راہ تلاش کی جائے جائے گی کیونکہ وفاقی کارکنوں کو تنخواہ کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے جبکہ بڑے پیمانے پر ایئرلائنز بھی منسوخ ہوئی ہیں جس سے امریکیوں کو ملنے والی سہولتوں میں کمی آئی ہے۔
اگرچہ سنیچر کو بھی سیشن ہو چکا ہے تاہم اس میں بھی ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز 39 روز سے جاری تعطل کو توڑنے کے لیے کوئی پیش رفت نہیں کر سکے۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ ڈیموکریٹس کے ساتھ کسی سمجھوتے کا امکان نہیں جو کہ کیئر ایکٹ ٹیکس کریڈٹ میں توسیع کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’یہ دنیا میں ہیلتھ کیئر کی سب سے بدترین صورت حال ہے۔‘
انہوں نے کانگریس کو مشورہ دیا کہ وہ انشورنس کے لیے لوگوں کو براہ راست پیسے بھیجے۔
سینیٹ کے اکثریتی رہنما جان تھون آر ایس ڈی کا کہنا ہے ’صدر ٹرمپ کی تجویز شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کے حل کا حصہ نہیں ہو گی تاہم یہ ایک ایسی بحث ہے جس کے بارے میں صدر اور ہم بات کرنا چاہتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے شٹ ڈاؤن کے ختم ہونے تک سینیٹ کے سیشن کو جاری رکھنے کا منصوبہ بنایا ہے اور بہترین بات یہ ہے کہ ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے تاکہ آج ووٹ ڈالے جا سکیں۔
ریپبلکن کے سینیٹ رہنماؤں نے ڈیموکریٹس کے گروپ کی جانب سے ’اوبامہ کیئر‘ سبسڈیز کے لیے ووٹ کے بدلے میں تجویز کے لیے کھلے پن کا اشارہ دیا ہے۔
سین جین شاہین جو اعتدال پسند ارکان کے ساتھ بات چیت کی قیادت کر رہی ہیں، نے جمعے کے روز بتایا تھا کہ ’ڈیموکریٹس کو آگے بڑھنے کے لیے ایک اور راستے کی ضرورت ہے۔‘
اس سے قبل ریپبلکز نے ڈیموکریٹک لیڈر چک شومر کی جانب سے کی گئی شٹ ڈاؤن کے خاتمے اور سبسڈی میں ایک کی توسیع کی پیشکش مسترد کر دی تھی۔
سین جین شاہین کا کہنا ہے کہ ’ہم اس معاملے پر کام کر رہے ہیں۔‘
وہ اور ان کے علاوہ دیگر ارکان ریپبلکنز ارکان کے ساتھ اس بل کے حوالے بات کر رہے ہیں جس میں خوراک کے سامان، سابق فوجیوں کے پروگراموں، قانون سازی اور کچھ دوسرے امور شامل ہیں اور اس میں ان کے لیے دسمبر یا جنوری تک فنڈز کو توسیع دینے کے نکات شامل ہیں۔
یہ معاہدہ ہیلتھ کیئر کے مستقبل کے وعدے کے طور پر سامنے آئے گا تاہم اس میں توسیع شدہ سبسڈی کی ضمانت شامل نہیں ہو گی۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ زیادہ تر ڈیموکریٹس اس کی حمایت کریں گے تاہم صدر ٹرمپ نے ایسا اشارہ دیا ہے کہ وہ اس کی حمایت نہیں کریں گے۔
یال رہے یکم اکتوبر کو حکومتی فنڈنگ کے بجٹ کے معاملے پر تعطل برقرار رہنے کے بعد ملک میں شٹ ڈاؤن شروع ہوا تھا۔
اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قانون سازوں کے درمیان مذاکرات ہوئے جن میں گرما گرمی کی اطلاعات بھی سامنے آئیں تاہم اس کے باوجود بھی حکومتی فنڈنگ کے معاملے پر ہونے والا تعطل نہ ٹوٹ سکا تھا۔
اس سے قبل تقریباً سات برس قبل 35 روز کا شٹ ڈاؤن صدر ٹرمپ کے دور میں ہی ہوا تھا جبکہ جاری بندش کا سلسلہ اس سے بھی آگے بڑھ گیا ہے۔