Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں موجود اسلحہ و گولہ بارود پڑوسیوں کے لیے ’براہ راست خطرہ ہے‘

عاصم افتخار نے عالمی برادری پر زور دیا کہ ہتھیاروں تک دہشت گردوں کی رسائی روکنے کے لیے کوششیں کی جائیں (فوٹو: ای پی اے)
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں جدید اسلحے اور گولہ بارود کی موجودگی پر شدید تشویش ہے اور یہ پڑوسی ممالک کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔
پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے عاصم افتخار کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس ایسی مصدقہ اطلاعات موجود ہیں جو ہتھیاروں کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے پڑوسی ممالک میں سمگل کرنے سے متعلق ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر ضبط کیے گئے اسلحے کا سرا غیرملکی افواج کی جانب سے چھوڑے گئے اور افغانستان کی بلیک مارکیٹس میں فروخت ہونے والے اسلحے سے جا کر ملتا ہے۔
عاصم افتخار نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی بارڈر کے پار غیر رجسٹرڈ ہتھیاروں کی نقل و حرکت علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے کیونکہ اس سے ان غیر ریاستی مسلح گروپوں، دہشت گرد نیٹ ورکس اور جرائم پیشہ گروہوں کی مدد ہوتی ہے جو علاقائی سلامتی و استحکام کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں افغانستان میں چھوڑے گئے اسلحے کی موجودگی اور دہشت گرد گروہوں کی جانب سے ان کے حصول کی کوششوں پر بھی گہری تشویش ہے اور یہ پاکستان اور خطے کے لیے سنگین خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
عاصم افتخار کے مطابق ’دہشت گرد تنظیموں بشمول داعش خراسان، اقوام متحدہ کی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل ٹی ٹی پی فتنہ الخوارج، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ افغانستان سے کام کرتی ہیں، یہ خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے اہم عناصر کی بیرونی مالی مدد اور حمایت کام کر رہی ہیں اور ان ہتھیاروں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور پاکستانی شہریوں کے خلاف استعمال کیا جس سے ہزاروں کی تعداد میں معصوم انسانی جانیں گئیں۔‘

جنگ بندی کے باوجود پاکستان اور افغانستان کے تعلقات شدید کشیدگی کا شکار ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم زور دے کر کہتے ہیں کہ دہشت گرد گروہوں تک غیرقانونی اسلحے کی رسائی روکنے کے لیے بین الاقوامی طور پر کوششیں کی جائیں اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ افغانستان کے حکام اس ضمن میں اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں اور وعدوں کی پاسداری کریں۔
’بین الاقوامی برادری کو عالمی و علاقائی امن و سلامتی کو درپیش ایسے خطرات سے موثر طور پر نمٹنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔‘
پاکستان اور افغانستان پڑوسی ممالک ہیں اور مختلف ادوار میں دونوں کے تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں تاہم طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد پچھلے چند ماہ کے دوران دونوں میں کشیدگی دیکھنے میں آئی ہے اور گزشتہ ماہ دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ لڑائی بھی ہوئی۔ جس کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہوا اور استنبول میں مذاکرات شروع ہوئے، جن کا ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا مگر جنگ بندی برقرار ہے۔
پاکستان افغانستان پر الزام لگاتا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) کے ارکان کو پناہ دیتا ہے جو پاکستان میں حملے کر کے واپس افغانستان چلے جاتے ہیں۔

شیئر: