بی بی سی ٹرمپ کی ہتکِ عزت کے دعوے کا ’ڈٹ کر مقابلہ‘ کرنے کے لیے پُرعزم
برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کے چیئر سمیر شاہ نے پیر کے روز کہا کہ بی بی سی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دائر کیے جانے والے کسی بھی قانونی اقدام کا مقابلہ کرنے کے لیے پُرعزم ہے اور اسے اپنی تقریر کی ایڈیٹنگ پر ہتکِ عزت کے مقدمے کی کوئی بنیاد نظر نہیں آتی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹرمپ نے جمعے کو کہا تھا کہ وہ اس ہفتے برطانوی نشریاتی ادارے کے خلاف پانچ ارب ڈالر تک کا مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق بی بی سی نے 6 جنوری 2021 کی ان کی تقریر کے مختلف حصوں کو جوڑ کر ایسا تاثر پیدا کیا کہ انہوں نے تشدد پر اکسایا تھا، جب ان کے حامیوں نے کیپٹل پر دھاوا بولا تھا۔
بی بی سی نے جمعرات کے روز کہا کہ اس کے چیئر سمیر شاہ نے ٹرمپ کو ایڈیٹنگ پر معذرت کا خط بھیجا ہے، لیکن ادارہ اس بات سے سختی سے اختلاف کرتا ہے کہ ہتکِ عزت کے مقدمے کی کوئی بنیاد موجود ہے۔
صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو جمعے کے روز بتایا کہ وہ ایک سے پانچ ارب ڈالر تک کے درمیان کا مقدمہ کریں گے۔
سمیر شاہ نے پیر کو بی بی سی کے عملے کو ای میل میں بتایا کہ ممکنہ قانونی کارروائی کے حوالے سے قیاس آرائیاں جاری ہیں، جن میں ممکنہ اخراجات یا تصفیے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے لکھا ’ان تمام معاملات میں ہمیں اپنی فنڈنگ کی نوعیت اور اپنے لائسنس فیس دینے والوں، یعنی برطانوی عوام، کے تحفظ کی ضرورت کا بھرپور ادراک ہے۔‘
’میں آپ سب کے سامنے بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارا مؤقف تبدیل نہیں ہوا۔ اس مقدمے کی کوئی بنیاد نہیں اور ہم اسے لڑنے کے لیے پُرعزم ہیں۔‘
یہ دستاویزی فلم، جو ایک تیسرے فریق نے بنائی تھی، نومبر 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل برطانیہ میں نشر ہوئی تھی۔ اس میں ٹرمپ کو یہ کہتے دکھایا گیا تھا کہ ’ہم کیپٹل کی طرف جائیں گے اور ہم بھرپور لڑیں گے، حالانکہ یہ جملے انہوں نے تقریر کے مختلف حصوں میں کہے تھے۔ حقیقت میں انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ ’ہمارے بہادر سینیٹرز اور نمائندگان کا حوصلہ بڑھائیں۔‘
یہ غلط ایڈیٹنگ اس وقت سامنے آئی جب ڈیلی ٹیلی گراف نے بی بی سی کی ایک لیکڈ اندرونی رپورٹ شائع کی۔
یہ رپورٹ، جو ایک آزاد مشیر نے لکھی تھی، بی بی سی کی نیوز کوریج پر وسیع تنقید پر مشتمل تھی، جن میں بی بی سی عربک میں اسرائیل مخالف جانبداری کے الزامات اور ٹرانس معاملات پر غیر متوازن رپورٹنگ شامل تھے۔ اس رپورٹ کے نتیجے میں ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی اور سربراہِ خبر ڈیبیرا ٹرنَس نے استعفیٰ دے دیا۔
صد ٹرمپ کے وکلا نے ایک خط میں کہا کہ اس ایڈیٹنگ نے امریکی صدرِ کی شہرت کو شدید نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ وہ برطانیہ کے بجائے فلوریڈا میں مقدمہ دائر کریں گے، کیونکہ برطانیہ میں ہتکِ عزت کے مقدمے کی فائلنگ کی ایک سالہ مدت ختم ہو چکی ہے۔
وکلا کا کہنا ہے کہ اظہارِ رائے کی آئینی آزادی کے باعث امریکہ میں ٹرمپ کو زیادہ سخت قانونی معیار کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بی بی سی غالباً یہ مؤقف اختیار کرے گا کہ یہ پروگرام امریکہ میں نہ تو نشر ہوا اور نہ ہی اس کی سٹریمنگ دستیاب تھا، اس لیے فلوریڈا کے ووٹر اسے دیکھ ہی نہیں سکتے تھے۔
