جنگ بندی پر شکوک و شبہات بڑھنے لگے، اسرائیلی حملوں میں پانچ فلسطینی ہلاک
جمعرات 20 نومبر 2025 21:21
غزہ کے حکام صحت نے کہا ہے کہ جمعرات کو اسرائیلی فضائی حملوں میں جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس میں پانچ فلسطینی ہلاک اور 18 زخمی ہو گئے۔ یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب حماس اور اسرائیل تقریباً چھ ہفتے قبل ہونے والی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طبی عملے نے کہا ہے کہ بنی سہیلہ قصبے میں ایک گھر پر حملے میں تین افراد، جن میں ایک شیر خوار بچی بھی شامل ہے، ہلاک اور 15 زخمی ہوئے۔ جبکہ قریب ہی عبسان قصبے میں ایک اور حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے ان حملوں کی تصدیق کی ہے لیکن ہلاکتوں سے لاعلمی ظاہر کی ہے۔
جمعرات کی شام کو ناصر اسپتال کے حکام نے بتایا کہ عبسان میں اسرائیلی فائرنگ سے ایک اور فلسطینی مارا گیا، جس سے ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہو گئی۔
بدھ کو اسرائیل نے کہا تھا کہ فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی فوج پر فائرنگ کے بعد اس نے غزہ بھر میں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ غزہ کے طبی حکام کے مطابق ان حملوں میں کم از کم 25 افراد مارے گئے، جو 29 اکتوبر کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے، جب ایک ہی دن میں کم از کم 100 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حماس نے ان حملوں کو ’خطرناک اضافہ‘ قرار دیتے ہوئے عرب ثالثوں، ترکیہ اور امریکہ، جو اس جنگ بندی کے ضامن ہیں، سے فوری مداخلت کی اپیل کی۔
جمعرات کو ایک بیان میں حماس کے ترجمان حازم قاسم نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے ان نشانات میں تبدیلی کی ہے جو اسرائیلی قبضے میں رہنے والے علاقوں کی حد بندی کرتے ہیں، جو معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور اس طرح اسرائیل غزہ کے 50 فیصد سے زائد علاقے پر کنٹرول برقرار رکھے ہوئے ہے۔
رہائشیوں نے رؤئٹرز کو بتایا کہ مشرقی غزہ سٹی کے شجاعیہ محلے میں انہوں نے دیکھا کہ پیلے رنگ کی رکاوٹوں، جو اسرائیلی کنٹرول والے علاقوں کی نشاندہی کرتی ہیں، کو 100 میٹر مغرب کی جانب منتقل کیا گیا ہے۔ اس بارے میں اسرائیل نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
جنگ بندی کے باوجود حملوں کا سلسلہ جاری
غزہ سٹی کے زیتون محلے میں، جہاں بدھ کو بے گھر خاندانوں کے لیے استعمال ہونے والی ایک عمارت پر حملے میں کم از کم 10 افراد جان سے گئے، فلسطینی ملبے میں سے اپنا سامان نکال رہے تھے جبکہ امدادی کارکن مزید لاشوں کی تلاش کر رہے تھے۔
وہاں کے ایک رہائشی اكرم ايسوير کا کہنا تھا کہ ’جنگ بندی ہے، لیکن مجھے اس پر شک ہے۔ روزانہ یہی کہا جاتا ہے، مگر یہ بالکل غلط ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میزائلوں نے غریب، بے گھر شہریوں کو نشانہ بنایا۔ ہم، ہماری عورتیں اور ہمارے خاندان کیا کریں؟‘
10 اکتوبر سے جاری دو سالہ غزہ جنگ میں جنگ بندی کے بعد کشیدگی میں کمی آئی ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینی تباہ شدہ علاقوں کو لوٹنے کے قابل ہوئے ہیں۔ اسرائیلی افواج شہر کے کئی علاقوں سے پیچھے ہٹ چکی ہیں اور امدادی سامان کی ترسیل میں اضافہ ہوا ہے۔
لیکن مکمل طور پر پرتشدد کارروائیاں نہیں رکی ہیں۔ حماس اپنی موجودگی دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ بعض حلقے علاقے کی عملی تقسیم پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ کے صحت حکام کے مطابق جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں 312 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے بعد اس کے تین فوجی مارے گئے ہیں جبکہ وہ متعدد جنگجوؤں کو نشانہ بنا چکا ہے۔
