سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ پلان کی قرارداد منظور، پاکستان کی حمایت
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ کے لیے امریکی منصوبہ منظور کر لیا جو بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کے علاوہ ممکنہ طور پر مستقبل میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا راستہ بھی تجویز کرتا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکہ اور دیگر ممالک امید کر رہے تھے کہ ماسکو اپنی ویٹو طاقت استعمال کر کے قرارداد کی منظوری کو روکنے کی کوشش نہیں کرے گا تاہم روس اور چین نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
یہ ووٹ جنگ بندی اور اسرائیل اور حماس کے دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے مستقبل کے نقشے کو تیار کرنے کی کوششوں کے لیے ایک اہم اگلا قدم ہے۔ عرب اور دیگر مسلم ممالک، جنہوں نے بین الاقوامی فورس میں فوج فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، نے اشارہ دیا تھا کہ ان کی شرکت کے لیے سلامتی کونسل کی منظوری ضروری ہے۔
امریکی قرارداد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی جنگ بندی منصوبے کی حمایت کرتی ہے، جو ایک عارضی اتھارٹی کے طور پر امن بورڈ کے قیام کا مطالبہ کرتی ہے، جس کی قیادت ٹرمپ کریں گے۔ یہ قرارداد بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کی بھی منظوری دیتی ہے اور اسے وسیع اختیارات فراہم کرتی ہے، جن میں سرحدوں کی نگرانی، سکیورٹی فراہم کرنا اور علاقے کو ڈی ملیٹیرائز کرنا شامل ہے۔ بورڈ اور فورس کی منظوری کا دورانیہ 2027 کے آخر تک ہے۔
امریکی سفیر مائیک والٹز نے اس قرارداد کو ’تاریخی اور تعمیری‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ مشرق وسطیٰ میں ایک نیا آغاز ہے۔
پاکستان کی قرارداد کی حمایت
پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا کہ امن معاہدے سے غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔
’ہم امریکہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس نے قرارداد پیش کی، جو صدر ٹرمپ کے جامع منصوبے کا خیرمقدم اور حمایت کرتی ہے تاکہ غزہ کے تنازع کو ختم کیا جا سکے اور اس کے نفاذ کی بنیاد رکھی جا سکے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جس کا فوری مقصد یہ تھا کہ خونریزی روکی جائے، معصوم فلسطینیوں بشمول خواتین اور بچوں کی جانیں بچائی جائیں، جنگ بندی قائم رکھی جائے، ضروری وسیع پیمانے پر انسانی مدد فراہم کی جائے، اور اسرائیلی افواج کو غزہ سے مکمل طور پر نکالا جائے۔‘