Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 فری سٹائل پولو کھیل یا جنگ؟ گلگت بلتستان میں میچ کے دوران کھلاڑیوں میں مارکُٹائی

گلگت بلتستان میں پولو میچ کے دوران لڑائی ہونا معمول بن چکا ہے، تاہم جمعرات کو گلگت اور سکردو کی ٹیموں کے درمیان لڑائی نے فری سٹائل پولو میچ سے متعلق سے سوالات اٹھا دیے ہیں۔
20 نومبر کو ہونے والے پولو میچ کے دوران دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے ایک دوسرے پر پولو سٹک سے تشدد کیا جبکہ کھلاڑیوں کے ساتھ تماشائیوں نے بھی کھلاڑیوں پر ڈنڈے برسائے۔ 
پولو گراؤنڈ میدان جنگ میں تبدیل ہونے کے بعد انتظامیہ کو میچ روکنا پڑا۔ پولیس نے تماشائیوں کو منشتر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا جس کے بعد حالات قابو میں آئے۔ 
کھلاڑیوں پر ایک سال کی پابندی 
پولو میچ کے دوران کھلاڑیوں پر تشدد کرنے کے الزام پر میچ کی انتظامیہ نے گلگت ٹیم کے دو کھلاڑیوں پر ایک سال کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔
 پولو ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردی اعلامیے کے مطابق ’دونوں کھلاڑیوں نے سپورٹس مین سپرٹ کی خلاف ورزی کی اور لڑائی کی، لہٰذا دونوں کھلاڑی ایک سال تک کسی بھی قسم کے مقابلے میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہوں گے۔‘ 
گلگت بلتستان کے شائقین پولو نے واقعے کے بعد دونوں ٹیموں پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ تصادم کی وجہ سے دو کھلاڑیوں سمیت پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
فری سٹائل پولو میچ کیا ہے؟ 
پولو میچ کے دوران بڑھتی لڑائیوں کی وجہ سے فری سٹائل پولو پر بحث  جاری ہے۔برض افراد کا خیال ہے کہ فری سٹائل پولو میچ کی وجہ سے کھلاڑی ایک دوسرے سے لڑتے ہیں۔
 تاہم سینیئر پولو کھلاڑی اس بات سے متفق نہیں ہیں، پولو ایسوسی ایشن چترال کے صدر سکندر الملک کی رائے ہے کہ فری سٹائل کو غلط معنی دیا گیا ہے جس کا نقصان اس روایتی کھیل کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’پولو کھیل کے روایتی قوانین موجود ہیں جن پر عمل کرنا پڑتا ہے، ایسا ہرگز نہیں کہ فری سٹائل کے نام پر گھوڑے یا کھلاڑی کو نقصان پہنچایا جائے۔‘ 
سینیئر کھلاڑی سکندر الملک نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میچ میں پولو سٹک سے کھلاڑی یا گھوڑے کو نہیں مارا جاتا نہ ہی بال کو ہِٹ کرکے گھوڑے کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔‘
ان کے مطابق ‘کھلاڑی گھوڑے کا استعمال کر کے مخالف گھوڑے کو ٹکراتے ہیں یا اسے روک کر بال ہِٹ کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔‘
سکندر الملک کا کہنا ہے کہ ’پولو سٹک کی مدد سے مخالف کھلاڑی کی سٹک کو بلاک کیا جاتا ہے مگر آج کل اس کا غلط فائدہ اٹھا کر سٹک سے دوسرے کھلاڑی کو مارا جاتا ہے جو کہ سراسر روایت کے خلاف ہے۔ 
پولو ایسوسی ایشن چترال کے صدر سکندر الملک نے مزید کہا کہ ’پولو کے اس منفرد روایتی کھیل کی ساکھ کو کچھ اناڑی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ گلگت میں جو کچھ ہوا وہ تشویشناک ہے، کھیل میں ایسا ہرگز نہیں ہوتا نہ ہی کبھی ہم نے دیکھا ہے۔‘ 
’فری سٹائل کے نام پر جنگ لڑی جا رہی ہے جو کہ ہمارے کھیل کا حصہ نہیں ہے۔ جو کھلاڑی ایسی حرکت کرے اس پر مکمل پابندی عائد ہونی چاہیے اور جو تماشائی گراؤنڈ میں آکر لڑائی میں شامل ہو اس کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔‘ 
گلگت بلتستان کے کھلاڑی حمید اللہ نے بھی پولو میچ کے دوران لڑائی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’غصہ اور جذباتی ہونا معمول کی بات ہے اور کھیل کا حصہ سمجھتا جاتا ہے مگر ہاتھا پائی اور ایک دوسرے کے سروں پر ڈنڈے برسانا کھیل نہیں جنگ ہے۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ فری سٹائل گیم مشکل اور زورآزمائی سے کھیلا جاتا ہے مگر اس میں دماغ کا استعمال ضرور کرنا پڑتا ہے۔
’صدیوں سے یہ کھیل کھیلا جا رہا ہے اور اس کے رولز میں تبدیلی نہیں آئی۔ یہ فری سٹائل کے نام سے مشہور ہے اور اسی لیے ایڈونچر سپورٹس کے شائقین اسے دیکھنے آتے ہیں۔‘ 
فری سٹائل کھیل کے نام پر جنگ 
تنزیل الرحمان گذشتہ ایک دہائی سے پولو کے مقابلے دیکھ رہے ہیں، ان کی رائے ہے کہ فری سٹائل کے لیے رولز واضح ہونے چاہییں یا پھر ریفری کو باقاعدہ میچ میں رکھنا چاہے جو فاؤل پر پینلٹی دے۔
 ان کا کہنا ہے کہ پولو کے بیشتر مقابلوں میں گھوڑے زخمی ہو جاتے ہیں جنہیں پولو سٹک سے جان بوجھ کر مارا جاتا ہے جبکہ کئی بار گھوڑے میچ کے دوران ہلاک بھی ہو گئے۔ 
پولو کے شائق تنزیل الرحمان نے بتایا کہ کھلاڑیوں کو حفاظتی تدابیر  اختیات کرنی چاہییں مگر اس کے ساتھ ساتھ گیم کے لیے قوانین بھی بنانے چاہییں تاکہ کسی انسان یا جانور کو نقصان نہ پہنچے۔
واضح رہے کہ ہر سال جولائی میں چترال کے بلند ترین پولو گراؤنڈ شندور میں گلگت بلتستان اور چترال کی ٹیموں کے درمیان پولو کے مقابلے ہوتے ہیں۔ اس فری سٹائل پولو کو دیکھنے کے لیے نہ صرف ملکی اور بلکہ غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد بھی آتی ہے۔

 

شیئر: