Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سائبر سیکورٹی ایکٹ کا ابتدائی مسودہ تیار، اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ

پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے سائبر سیکورٹی ایکٹ کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا ہے۔ مسودے کے مطابق وفاق کی سطح پر سائبر سکیورٹی اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اتھارٹی اہم قومی انفراسٹرکچر کے لیے سائبر سکیورٹی اقدامات تجویز کرے گی اور ملک میں نافذ کرے گی۔
سائبر سکیورٹی ایکٹ سٹیک ہولڈرز کو مشاورت کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔  
مسودے کے مطابق نیشنل سائبر سکیورٹی پالیسی ملک گیر ڈیجیٹل تحفظ کا فریم ورک فراہم کرتی ہے۔ اس پالیسی پر ڈیجیٹل اکانومی انہانسمنٹ پروگرام کے تحت نفاذ جاری ہے۔
وزارتِ آئی ٹی کی دستاویز کے مطابق ڈیٹا ایکسچینج لئیر، ڈیجیٹل شناخت کے منصوبوں پر پیش رفت ہوئی ہے۔
وزارت آئی ٹی کے مطابق ’نادرا، ایف بی آر، ٹیلی کام کے ڈیٹا کو اہم ڈیجیٹل انفراسٹرکچر قرار دیا گیا ہے۔ اہم اداروں کے انفارمیشن سسٹمز کا تحفظ حکومت کی ترجیح ہے۔‘
امیگریشن اینڈ پاسپورٹس سسٹمز کو بھی اہم قرار دینے کا عمل جاری ہے۔ نیشنل سائبر سکیورٹی اتھارٹی کے قیام تک سرٹ کونسل فعال ہے۔  
وزارت آئی ٹی کا کہنا ہے کہ سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم ’سرٹ‘ کونسل 14 سرکاری و نجی اداروں پر مشتمل ہے۔ سرٹ کونسل کے ذریعے سائبر حملوں کے جواب اور ہم آہنگی کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔
وزارت آئی ٹی کے مطابق پاکستان انفارمیشن سکیورٹی فریم ورک 2025 پر بھی کام جاری ہے۔

 

شیئر: