ہزاروں سال کی تاریخ جبل اثلب کی چٹانوں پر نقش
اتوار 23 نومبر 2025 12:52
’تافونی العلا کی ریتیلے پتھروں کی نمایاں جغرافیائی خصوصیات میں سے ایک ہے‘ ( فوٹو: سبق)
العلا کے علاقے حجر میں واقع اثلب پہاڑ اپنی چٹانی دیواروں کی وجہ سے زائرین کی دلچسپی کا مرکز بنا رہتا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق اس کی سطح پر بے شمار باریک سوراخ نظر آتے ہیں جو گویا نہایت نفاست سے تراشے گئے ہوں۔
ان فطری اور دلکش بناوٹوں کو ’تافونی‘ کہا جاتا ہے، جو العلا کی ریتیلے پتھروں کی نمایاں جغرافیائی خصوصیات میں سے ایک ہے۔
علاقے کی تاریخ کے ماہر محمد البلوی نے ثلب پہاڑ کے ان قدرتی نقوش کے بارے میں بتایا ہے کہ ’ریتیلے پتھر میں بننے والی حسین صورتوں میں سے ایک شکل ’تافونی‘ کہلاتی ہے۔

’یہ وہ پہلا منظر ہے جو زائر چٹانوں کے ہلکے زرد مائل بھورے رنگ کو دیکھتے ہی محسوس کرتا ہے کیونکہ یہ یوں لگتا ہے جیسے پوری چٹان چھوٹے چھوٹے سوراخوں سے بھری ہو‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’یہی چھوٹے سوراخ اور دلکش شکلیں تافونی کہلاتے ہیں‘۔
انہوں نے وضاحت کی ہے کہ ’یہ قدرتی فن پارے موسموں کے اثر سے بنتے ہیں‘۔
’ریتیلے پتھر کی ساخت اصل میں باریک ذرات پر مشتمل ہوتی ہے جو وقت کے ساتھ جڑ کر ایک مضبوط چٹان کی شکل اختیار کرتے ہیں‘۔
’بارش اور ہوا اس ’قدرتی سیمنٹ‘ کو توڑ دیتے ہیں جو ان ذرات کو جوڑ کر رکھتا ہے‘۔
’نتیجتاً ذرات آہستہ آہستہ جھڑنے لگتے ہیں اور چنے کے دانے جتنے چھوٹے سوراخ بن جاتے ہیں‘۔

’یہ چھوٹے چھوٹے سوراخ وقت کے ساتھ بڑے ہوتے جاتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’وقت کے ساتھ یہ سوراخ قدرتی فن پاروں میں تبدیل ہو جاتے ہیں جو چٹانوں کی سطح پر پھیل جاتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ حجر جسے مدائن صالح بھی کہا جاتا ہے، العلا کے مشہور ترین مقامات میں سے ایک ہے اور یہ سعودی عرب کی پہلی جگہ ہے جسے یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
یہ قدیم نبطی ریاست کے جنوبی حصے کا مرکزی شہر تھا اور یہاں 140 سے زائد چٹانوں میں تراشی ہوئی شاندار مقابر موجود ہیں۔
حال ہی میں العلا کو یونیسکو کے memory of the World رجسٹر میں بھی شامل کیا گیا ہے اور اسے 2022 میں دنیا کی بہترین سیاحتی مقامات میں سے ایک کے طور پر بھی منتخب کیا گیا تھا۔