7 اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی، اسرائیلی فوج کے کئی جرنیل برطرف
7 اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی، اسرائیلی فوج کے کئی جرنیل برطرف
پیر 24 نومبر 2025 17:02
دو ہفتے قبل اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے اُن ناکامیوں پر ’ادارہ جاتی تحقیقات‘ کا مطالبہ کیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے، جو ملک کی تاریخ کا سب سے ہلاکت خیز حملہ تھا، کو روکنے میں ناکامی پر تین جرنیلوں کو برطرف کیا جا رہا ہے، جبکہ کئی دیگر سینیئر افسران کے خلاف بھی تادیبی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ اقدام اُس وقت سامنے آیا ہے جب دو ہفتے قبل فوج کے سربراہ ایال زامیر نے اُن ناکامیوں پر ’ادارہ جاتی تحقیقات‘ کا مطالبہ کیا تھا جنہوں نے اس حملے کو ممکن بنایا، حالانکہ شدید عوامی دباؤ کے باوجود حکومت ریاستی انکوائری کمیشن قائم کرنے میں پس و پیش سے کام لے رہی ہے۔
برطرف کیے گئے جرنیلوں میں تین ڈویژنل کمانڈر شامل ہیں، جن میں سے ایک اُس وقت عسکری انٹیلیجنس کے سربراہ کے طور پر خدمات سرانجام دے رہا تھا۔
فوج کی جانب سے اتوار کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ تینوں افسران حماس کی جانب سے غزہ سے کیے گئے حملے کو روکنے میں ناکامی پر ذاتی طور پر ذمہ دار ہیں۔
یہ برطرفیاں اس وقت سامنے آئیں جب تینوں افسران پہلے ہی اپنے عہدوں سے مستعفی ہو چکے تھے۔
تادیبی کارروائیاں بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان کے خلاف بھی کی گئی ہیں، جبکہ چار دیگر جرنیلوں اور کئی سینیئر افسران کے خلاف بھی کارروائی کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس ماہ کے آغاز میں فوجی سربراہ زامیر کی جانب سے مقرر کردہ ماہرین کی ایک کمیٹی کی رپورٹ شائع ہوئی، جس نے 7 اکتوبر کے حملوں سے متعلق فوج کی داخلی تحقیقات مکمل کیں۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کا حملہ، اسرائیل کی تاریخ کا سب سے ہلاکت خیز حملہ تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ فوجی نظام کے اندر ’طویل المدت ادارہ جاتی اور تنظیمی ناکامی‘ موجود تھی۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ فوج ’انتباہ جاری کرنے میں ناکام رہی‘ حالانکہ اس کے پاس ’غیرمعمولی، اعلٰی معیار کی معلومات‘ موجود تھیں، جسے ’انٹیلیجنس کی ناکامی‘ قرار دیا گیا۔
رپورٹ نے 7 اکتوبر 2023 کی رات کیے گئے ’کمزور فیصلوں اور غلط تعیناتیوں‘ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ کمان کے ہر درجے پر واضح ناکامیاں موجود تھیں۔