Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کے ساحلوں پر ڈولفنز کے جُھنڈ، ’آبادی پھل پُھول رہی ہے‘

رواں مہینے پاکستان کے گوادر، گنز اور جیوانی کے ساحلوں پر ڈولفنز کے بڑے جھُنڈ گوادر، گنز، اور جیونی کے پانیوں میں دیکھے گئے ہیں جو بو-رائڈنگ کر رہے ہیں۔
ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ڈولفنز کی موجودگی ’اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری سمندری ممالیہ جانوروں کی آبادی پھل پھول رہی ہے۔‘
 پاکستان میں 27 اقسام کی وہیلز اور ڈولفنز پائی جاتی ہیں اور ان کا کثرت سے دکھائی دینا ظاہر کرتا ہے کہ ان کے تحفظ کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہو رہی ہیں۔
دوسری جانب ڈبلیو ڈبلیو ایف نےفکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ پچھلے دو ہفتوں میں بلوچستان کے ساحل پر چار ڈولفنز کی اموات کی اطلاع ملی ہے جن میں تین انڈو-پیسیفک فِن لیس پورپوائز (پاکستان کے سب سے چھوٹے سمندری ممالیہ) شامل تھے۔ ان میں سے کم از کم ایک موت کی تصدیق ماہی گیری کے جالوں میں حادثاتی طور پر پھنس جانے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
یہ پورپوائز (جن کی پیٹھ پر ڈورسل فِن نہیں ہوتا) ساحلی سطحی پانیوں میں رہتے ہیں اور سارڈینز و میکریل کے لیے استعمال ہونے والے دکھائی نہ دینے والے گِل نیٹ میں بہت زیادہ پھنس جاتے ہیں۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف نے ماہی گیری سے متعلق محکموں اور تحفظاتی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بائی-کیچ کو کم کرنے والی تکنیکیں اپنائیں، ’نو فشنگ زونز‘ کو وسعت دیں اور مچھلیوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں قائم کریں۔
یہ اقدامات ڈولفنز، کچھوؤں اور دیگر خطرناک سمندری حیات کے تحفظ کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

شیئر: