انڈین سپریم کا مفرور ارب پتی بھائیوں کے ساتھ 570 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق
سپریم کورٹ کی دستاویزات کے مطابق دونوں بھائی 2017 میں البانوی پاسپورٹ پر انڈیا سے فرار ہو گئے (فوٹو: انڈین ایکسپریس)
انڈیا کی سپریم کورٹ نے ارب پتی بھائی نتن اور چیتن سندیسارا کے خلاف فوجداری مقدمات ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، بشرطیکہ وہ ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کے بینک فراڈ میں واجب الادا رقم کا ایک تہائی حصہ ادا کریں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عدالتی دستاویزات میں کہا گیا کہ بینک قرضوں کی عدم ادائیگی کے الزامات کے بعد یہ بھائی، جن کی کمپنیاں دواسازی سے لے کر توانائی تک مختلف صنعتوں میں سرگرم تھیں، 2017 میں البانوی پاسپورٹ پر انڈیا سے فرار ہو گئے۔ تاہم انہوں نے کسی بھی غلط کام سے انکار کیا تھا۔
سپریم کورٹ کا حکم پہلی بار رپورٹ کیا جا رہا ہے۔ اس میں بھائیوں کے وکیل مکُل روہتگی کا حوالہ دیا گیا ہے کہ وہ 570 ملین ڈالر کے تصفیے پر رضامند ہیں اور 17 دسمبر کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
روہتگی نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل تمام کارروائیوں سے جان چھڑانے کے لیے تصفیہ کرنے کو تیار ہیں اور تمام مقدمات ختم کرنے کی درخواست کی۔
2018 کا قانون اثاثوں کو منجمد کرنے کی اجازت دیتا ہے اور یہ بھائی 14 مفرور معاشی مجرموں میں شامل ہیں۔
اس فہرست میں کنگ فشر ایئرلائنز کے بانی وجے مالیا اور ہیروں کے تاجر نیرو مودی بھی شامل ہیں۔
سندیسارا خاندان نائیجیریا کی سٹرلنگ آئل ایکسپلوریشن اینڈ انرجی پروڈکشن کا مالک ہے، جو کمپنی کے مطابق وفاقی آمدنی کا 2.5 فیصد حصہ فراہم کرتی ہے۔
انڈیا کی جرائم سے نمٹنے والی ایجنسی نے ان بھائیوں پر الزام لگایا کہ انہوں نے بینکوں کو ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کے فراڈ میں دھوکہ دیا۔
سپریم کورٹ کے وکیل دیبوپریو مولک نے کہا کہ یہ فیصلہ معاشی مجرموں کے لیے اسی طرح کے تصفیے کرنے کا راستہ کھول سکتا ہے، جس سے قرض دہندگان کو اپنی پوری رقم وصول کرنے میں مشکلات پیش آئیں گی۔
مولک نے کہا کہ ’یہ بالکل اسی طریقہ کار سے ملتا جلتا ہے جو غیر ملکی ممالک میں اپنایا جاتا ہے، جہاں جرمانے مقدمے کا سامنا کرنے کا متبادل ہوتے ہیں۔‘
