ملائشیا: 16 برس سے کم عمر کے بچوں پر سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی
ملائشیا کی حکومت بچوں کی آن لائن حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے 16 برس سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کر رہی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ملائشیا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سال سے 16 برس سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنانا مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔ یہ فیصلہ بچوں کو درپیش آن لائن خطرات اور سائبر کرائم سے بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
ملائشیا کے وزیرِ مواصلات فہمی فاضل نے کہا ہے کہ ’حکومت یہ دیکھ رہی ہے کہ آسٹریلیا اور دیگر ممالک نے اپنے ہاں اس پابندی کو کیسے نافذ کیا ہے۔‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ سوشل میڈیا کمپنیاں اگلے سال تک حکومت کے فیصلے کے مطابق 16 سال سے کم بچوں کو اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہیں دیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت، ادارے اور والدین سب اپنا کردار ادا کریں تو انٹرنیٹ کو تیز ہونے کے ساتھ ساتھ محفوظ بھی بنایا جا سکتا ہے، خاص طور پر بچوں اور گھروں کے لیے۔‘
ملائشیا نے پچھلے چند سالوں میں سوشل میڈیا پر سخت نگرانی بڑھا دی ہے۔ نئے قوانین کے مطابق آٹھ ملین سے زیادہ صارفین رکھنے والے پلیٹ فارمز کو ملک میں لائسنس لینا لازمی ہے۔
گزشتہ اکتوبر میں کئی اراکینِ پارلیمنٹ نے بھی اس پابندی کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ اکاؤنٹ بناتے وقت صارفین کی اصل عمر کی تصدیق کا نظام ہونا چاہیے۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق ملائشیا کے 72 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی ہونی چاہیے۔
آسٹریلیا میں بھی 10 دسمبر سے فیس بک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک کو 16 سال سے کم عمر صارفین کو ہٹانا ہوگا ورنہ بھاری جرمانے عائد ہوں گے۔
نیوزی لینڈ بھی بچوں کی سوشل میڈیا تک رسائی محدود کرنے کے لیے نیا بل لانے کی تیاری کر رہا ہے۔ اسی طرح ہالینڈ نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ 15 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا ایپس استعمال کرنے نہ دیں۔
ادھر یورپی یونین کے پانچ ممالک ڈنمارک، فرانس، یونان، اٹلی اور سپین ایک ایسی ایپ آزما رہے ہیں جو صارف کی عمر چیک کرکے بچوں کو نقصان دہ مواد سے بچانے میں مدد دے گی۔
