شنگھائی ایئر پورٹ پر خاتون مسافر کو روکنے پر انڈیا کا چین سے احتجاج
اروناچل پردیش کے معاملے پر دونوں ملکوں کے درمیان پہلے بھی کشیدگی ہو چکی ہے: فائل فوٹو اے ایف پی
انڈیا اور چین کے تعلقات تقریباً پانچ برس بعد معمول پر آنا شروع ہوئے ہیں لیکن اس دوران ہی ایک انڈین خاتون مسافر کی وجہ سے نیا سفارتی تنازع پیدا ہو گیا ہے۔
انڈیا نے شنگھائی ایئر پورٹ پر ایک انڈین خاتون مسافر کو مبینہ طور پر حراست میں لے جانے پر شدید احتجاج کیا ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق برطانیہ میں مقیم ایک خاتون کو 21 نومبر کو شنگھائی ایئر پورٹ پر اُس وقت حکام نے روکا جب وہاں ان کا اگلی فلائٹ کے لیے مختصر قیام تھا۔
خاتون کو حکام نے بتاتا کہ ان کا پاسپورٹ درست نہیں ہے کیونکہ وہ انڈین ریاست اروناچل پردیش میں پیدا ہوئی ہیں۔
چین کا دعویٰ ہے کہ اروناچل پردیش اس کا حصہ ہے جبکہ انڈیا ہمیشہ سے اس دعوے کو مسترد کرتا ہے۔
خاتون پریما وینگجوم تھونگڈوک کے مطابق انہیں جاپان کی فلائٹ پر سوار نہیں ہونے دیا گیا اور 18 گھنٹے تک ایئر پورٹ پر روکے رکھا۔
انڈین دفتر خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ’چینی حکام نے اس حرکت پر ابھی تک کوئی وضاحت نہیں دی ہے جو کہ بین الاقوامی فضائی سفر کے حوالے سے کئی کنونیشنز کی خلاف ورزی ہے۔‘
چین کی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے منگل کو اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ چیکنگ قواعد و ضوابط کے تحت کی گئی ہے‘ تاہم جیسوال کے مطابق انڈیا نے اس واقعے کو چین کے ساتھ سختی سے اٹھایا ہے۔
خیال رہے کہ چین اور انڈیا کے درمیان 2020 میں سرحدی جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے تاہم ٹیرف کے معاملے پر انڈیا اور امریکہ کہ تعلقات میں سرد مہری کے بعد اب دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر آنا شروع ہوئے ہیں۔
اگست میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے سات برس کے وقفے کے بعد چین کا دورہ کیا تھا جہاں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے دونوں ملکوں کو حریف کی بجائے شراکت دار کہا تھا۔
اس ملاقات کے بعد حال ہی میں دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست پروازوں کا آغاز ہوا ہے۔
